![]() |
buddhism-takhleeq-e-kainat-vs-islam |
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اس سے پہلے میں تمہیں یہودیوں کے تخلیق کائنات کے بارے میں عقائد تفصیل سے بتا چکا ہوں۔
اب میں انشاءاللہ، بدھ مت (Buddhism) کے تخلیقِ کائنات سے متعلق عقائد کو تفصیل سے بیان کررہا ہوں۔
بدھ مت میں تخلیقِ کائنات کا نظریہ
تمہید: بدھ مت بنیادی طور پر ایک غیر تھیئسٹک (non-theistic) مذہب ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بدھ مت میں کسی قادرِ مطلق، ابدی خالق خدا کا تصور مرکزی نہیں۔ اس کے باوجود، بدھ مت میں کائنات کی تخلیق یا اس کی موجودگی کے حوالے سے خاص نظریات موجود ہیں، جنہیں "کوسمولوجی" (Cosmology) یا "لوک" (Loka) کے تحت سمجھا جاتا ہے۔ یہ نظریات بدھ مت کی مختلف شاخوں، جیسے تھیرواد (Theravāda)، مہایان (Mahāyāna) اور وجریانہ (Vajrayāna) میں مختلف انداز سے بیان ہوئے ہیں۔
1. تخلیق کا تسلسل، آغاز نہیں
بدھ مت کے مطابق کائنات کی کوئی "اولین تخلیق" (creation ex nihilo) نہیں ہوئی، جیسا کہ ابراہیمی مذاہب میں بیان ہوتا ہے۔ بدھ مت کا نظریہ یہ ہے کہ کائنات ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی، لیکن بدلتی شکلوں میں۔
کائنات تخلیق نہیں کی گئی بلکہ یہ ایک دائروی سلسلہ ہے:
"ایک عظیم سائیکل" (Great Cycle) جس میں تخریب (destruction) اور تجدید (reformation) کا عمل بار بار وقوع پذیر ہوتا ہے۔ یہ نظریہ سنسار (Saṃsāra) کے وسیع تصور سے جڑا ہوا ہے، جو تمام وجود کی دائمی پیدائش و موت کی گردش ہے۔
2. کائناتی دُنیا کی ساخت: تین جہان (Triloka)
بدھ مت کائنات کو تین بڑی جہتوں (realms) یا جہانوں میں تقسیم کرتا ہے، جنہیں اجتماعی طور پر "تری لوک" (Tri-loka) یا "تین دنیائیں" کہا جاتا ہے:
الف) کام دھاتو (Kāmadhātu) ۔ خواہش کی دنیا:
یہ وہ دنیا ہے جہاں مخلوقات خواہشات، لذتوں اور حواس سے جڑی ہوتی ہیں۔ انسان، جانور، بھوت، اور جہنمی مخلوق اسی میں آتی ہیں۔
ب) روپ دھاتو (Rūpadhātu) ۔ شکل کی دنیا:
یہ وہ سطح ہے جہاں مخلوقات جسمانی وجود رکھتی ہیں لیکن جنسی خواہش یا مادی خواہشات سے آزاد ہوتی ہیں۔ یہاں دیویوں اور مراقبہ کرنے والے اعلیٰ درجہ کے وجود پائے جاتے ہیں۔
ج) ارُوپ دھاتو (Arūpadhātu) ۔ بے شکل دنیا:
یہ وہ سب سے بلند سطح ہے جہاں صرف ذہنی وجود ہوتا ہے، کوئی جسم یا مادی حقیقت نہیں۔ یہاں مراقبہ کے انتہائی بلند درجے والے مخلوقات ہوتے ہیں۔
3. وقت اور کائناتی سائیکل (Kalachakra)
بدھ مت میں کالچکر (Kālacakra) یعنی "وقت کا چکر" ایک اہم تصور ہے۔ یہ نظریہ بیان کرتا ہے کہ ہر کائناتی سائیکل میں کائنات پیدا ہوتی ہے، ارتقاء پذیر ہوتی ہے، تباہ ہوتی ہے، پھر دوبارہ جنم لیتی ہے۔ یہ سلسلہ کبھی ختم نہیں ہوتا۔ مثلاً بدھ مت کے مطابق ہم اس وقت ایک ایسے کائناتی دور میں زندہ ہیں جو تباہی کے بعد کی تجدید کا مرحلہ ہے۔
حاصل کلام یہ ہے کہ:
الف۔ بدھ مت میں خدا کے ذریعے تخلیق کا کوئی تصور نہیں۔
ب۔ کائنات ہمیشہ سے موجود ہے اور مسلسل تبدیلی سے گزر رہی ہے۔
ت۔ تین بڑی جہانوں (Tri-loka) میں زندگی کی مختلف اقسام موجود ہیں۔
ث۔ کائناتی سائیکل (Kalpa) کا تصور سب کچھ کو مسلسل گردش میں دکھاتا ہے۔
اب انشاءاللہ میں تمھیں ان کے کائناتی جہانوں کی تفصیلات اور کرما کا کردار تفصیل بتا دیتا ہوں۔
1. کائناتی نظام کی مزید تفصیل: 31 جہان (31 Planes of Existence)
بدھ مت، خاص طور پر تھیرواد روایت میں، کائنات کو 31 مختلف جہانوں (Planes) میں تقسیم کرتا ہے۔ یہ تمام جہان "تری لوک" (Tri-loka) کی ذیلی سطحیں ہیں۔ ان کی ترتیب کچھ یوں ہے:
الف) کام دھاتو (Kāmadhātu) ۔ خواہش کی دنیا (11 جہان):
یہ وہ دنیا ہے جہاں حسی خواہشات اور جسمانی تجربات غالب ہیں۔
1. نرک (Niraya) ۔ دوزخ کی دنیا (شدید عذاب)
2. پریت (Preta) ۔ بھوکے بھوتوں کی دنیا (ایسے وجود جو ہمیشہ بھوک و پیاس میں رہتے ہیں)
3. تیراچھانا (Tiracchāna) ۔ حیوانات کی دنیا
4. اسورا (Asura) ۔ حسد و جنگی مخلوقات
5. منوشیا (Manussa) ۔ انسانوں کی دنیا (معتبر اور نایاب موقع نروان کے لیے) 6–11. چھ آسمانی جہان (Deva Lokas) ۔ لذتوں سے بھرپور مگر فانی آسمانی دنیائیں
ب) روپ دھاتو (Rūpadhātu) . شکل کی دنیا (16 جہان):
یہ وہ سطحیں ہیں جہاں جسم موجود ہوتا ہے، لیکن شہوانی خواہشیں نہیں۔ یہاں وہ ہستیاں رہتی ہیں جنہوں نے گہرا روحانی مراقبہ کیا ہو۔
یہ 16 سطحیں مزید 4 گروپوں میں تقسیم ہیں، جو چار "دھیان" (Jhāna) کی حالتوں پر مبنی ہیں۔
1–3: پہلی دھیان کی حالت
4–7: دوسری دھیان
8–11: تیسری دھیان
12–16: چوتھی دھیان
یہ جہان نیک کرما اور مراقبے کے نتیجے میں حاصل ہوتے ہیں۔
ج) اروپ دھاتو (Arūpadhātu) ۔ بے شکل دنیا (4 جہان):
یہ سب سے بلند درجے کی کائناتی سطحیں ہیں، جہاں صرف ذہنی وجود ہوتا ہے۔ یہاں صرف وہی پہنچتے ہیں جو گہرے "اروپ سمدھی" (formless absorption) میں مہارت رکھتے ہیں۔
1. آکاشاننتیاتن ۔ لاانتہا خلا کا مقام
2. وِنجناننتیاتن ۔ لاانتہا شعور کا مقام
3. آکِنچّنَیَاتن ۔ عدم (Nothingness) کا مقام
4. نَی وَ سنّی نَسَنّی یاتن ۔ نہ ادراک، نہ بے ادراکی کا مقام
یہ دنیاوی کائنات کے بالاتر تجربات کی نمائندگی کرتے ہیں۔
2. کرما (Karma) کا کردار تخلیق و وجود میں
بدھ مت میں کرما (عمل کا قانون) کائناتی تخلیق کے عمل کا بنیادی اصول یہ ہے کہ کوئی خالق خدا نہیں ہے، بلکہ ہر ہستی اپنے کرما کے مطابق نئے جہان میں جنم لیتی ہے۔ کرما ہی یہ طے کرتا ہے کہ کون سی مخلوق کس جہان میں پیدا ہوگی۔ اس کا اگلا جنم کون سا ہوگا۔ کون عذاب یا راحت پائے گا۔ نجات (نروان) حاصل ہوگی یا نہیں۔
گویا کائنات ایک مکمل اخلاقی نظام ہے، جہاں ہر عمل (thought, speech, action) کا ردعمل موجود ہے۔
بدھ مت کے مطابق یہ نظام نہ صرف افراد پر لاگو ہوتا ہے بلکہ پوری کائنات کی نشوونما، تخریب اور تجدید اسی اخلاقی توانائی سے جڑی ہے۔
3. بدھ مت کی اخلاقی کائنات:
بدھ مت کی کائنات "مادہ پرست" نہیں بلکہ "اخلاقی اصولوں" پر مبنی ہے۔ ہر ذہنی و جسمانی تحریک کائناتی توازن میں اثر ڈالتی ہے۔ تخلیق، فنا اور پھر نئی تخلیق کا چکر اخلاقی قوتوں (کرما) پر مبنی ہے۔
4. انسان کی پوزیشن:
انسان کا مقام بدھ مت میں بہت نازک مگر قابلِ قدر ہے۔ انسانی دنیا ہی وہ جہان ہے جہاں نروان کی مکمل کوشش ممکن ہے۔ دیوتا بہت مصروفِ لذت ہوتے ہیں، دوزخی بہت مصروفِ عذاب۔ صرف انسان توازن میں ہے۔ اس لیے انسان کو "قیمتی انسانی جنم" (Precious Human Birth) کہا جاتا ہے۔
حاصل کلام یہ ہے کہ
الف۔ بدھ مت میں 31 مختلف جہانوں کا تفصیلی نظام ہے۔
ب۔ ان جہانوں میں کرما کے مطابق ہستیاں جنم لیتی اور مرتی رہتی ہیں۔
ت۔ کوئی مستقل دنیا یا ایک ہی زندگی کا تصور نہیں ہے۔
ث۔ بدھ مت میں کائنات کا سارا نظام ایک اخلاقی توانائی (Moral Energy) پر قائم ہے۔
اب انشاءاللہ میں تمہیں بدھ مت میں تخریب، تجدید، اور مستقبل کی کائنات کے بارے میں بتاؤں گا۔
1. بدھ مت کا نظریہ کائناتی تباہی (Cosmic Destruction)
بدھ مت کے مطابق، کائنات ہمیشہ ایک دائمی چکر (Cycle) میں رہتی ہے، جس میں تخریب (Destruction) اور تجدید (Reformation) کا عمل مسلسل جاری ہے۔ یہ نظریہ "کَلپ" (Kalpa) یا "مہا کَلپ" (Mahākalpa) کہلاتا ہے، جو کائناتی وقت کی ایک اکائی ہے۔
الف۔ مہاکلپ (Mahākalpa):
یہ کائنات کی تخلیق سے لے کر مکمل فنا تک کا ایک مکمل دور ہے۔ ایک مہاکلپ کے چار مراحل ہوتے ہیں:
1. وِوَٹّ ٹھّٹھا کلپ (Vivatta Kalpa) ۔ کائنات کی ابتدا اور ابھار
2. وِوَٹّ ستھی کلپ (Vivatta-Sthiti Kalpa) ۔ کائنات کا قیام و ارتقاء
3. سَمجّٹھا کلپ (Samvatta Kalpa) ۔ زوال کا آغاز
4. سَمجّٹھا ستھی کلپ (Samvatta-Sthiti Kalpa) ۔ مکمل فنا
اس کے بعد ایک اور مہاکلپ کا آغاز ہوتا ہے، یوں یہ سلسلہ لامتناہی ہے۔
2. تخریب کی اقسام:
کائنات کی تباہی بدھ مت میں تین ممکنہ انداز میں بیان ہوتی ہے:
الف) آگ سے تباہی (Agni Samvartaka):
جب اخلاقی برائیاں حد سے بڑھ جائیں، تو کائنات آگ سے تباہ ہو جاتی ہے۔
ب) پانی سے تباہی (Āpa Samvartaka):
جب انسانیت لالچ، حسد، اور عدم انضباط میں ڈوب جائے، تو طوفانی سیلاب سب کچھ بہا لے جاتے ہیں۔
ج) ہوا سے تباہی (Vāyu Samvartaka):
کبھی کائنات شدید ہواؤں سے تباہ ہوتی ہے، جو سب کچھ بکھیر دیتی ہیں۔
یہ تباہی مادی دنیا (کام دھاتو) سے لے کر روپ دھاتو کے آخری درجے تک ہوتی ہے، لیکن اروپ دھاتو (بے شکل جہان) متاثر نہیں ہوتا۔
3. تجدید کا عمل:
تباہی کے بعد جب نیا مہاکلپ شروع ہوتا ہے، تو کائنات آہستہ آہستہ دوبارہ تشکیل پاتی ہے:
الف۔ سب سے پہلے آسمانی سطحیں بنتی ہیں۔
ب۔ پھر روپ دھاتو اور کام دھاتو کے جہان۔
ت۔ انسانوں، جانوروں، دیوتاؤں اور دیگر مخلوقات کا جنم ان کے سابقہ کرما کی بنیاد پر ہوتا ہے۔
یہ عمل خود بخود ہوتا ہے، کسی خالق ہستی کے بغیر، کیونکہ کرما کی قوتیں از خود اس کی راہ ہموار کرتی ہیں۔
4. نیا بدھ: مائتریہ (Maitreya Buddha)
بدھ مت میں موجودہ گوتم بدھ کے بعد مستقبل میں ایک نیا بدھ آئے گا جسے مائتریہ (Maitreya) کہا جاتا ہے۔
عقیدہ:
جب انسانیت اخلاقی انحطاط کا شکار ہو جائے گی۔
جب انسانی عمر اوسطاً دس سال تک گر جائے گی۔
تب دنیا مکمل طور پر تباہ ہوگی۔
بعد ازاں نیا کائناتی دور شروع ہوگا اور مائتریہ بدھ دنیا میں ظاہر ہو گا تاکہ نئی تعلیم دے اور لوگوں کو نروان کی راہ دکھائے۔
گویا بدھ مت میں کائنات کی تجدید کے ساتھ روحانی تجدید بھی وابستہ ہے۔
5. نروان اور کائناتی سائیکل سے نجات:
الف۔ نروان بدھ مت میں واحد حالت ہے جو اس دائمی تخلیق و تخریب کے چکر سے ماورا ہے۔
ب۔ جو کوئی مکمل نروان حاصل کرتا ہے، وہ سنسار (پیدائش و موت کا چکر) سے نکل جاتا ہے۔
ت۔ اس کا وجود دوبارہ کسی جہان میں ظاہر نہیں ہوتا۔
ث۔ اس کا شعور ہمیشہ کے لیے کسی بھی مادی یا ذہنی قید سے آزاد ہو جاتا ہے۔
یوں بدھ مت میں نروان ہی اصل نجات، اور تخلیق و فنا سے نجات کی حالت ہے۔
حاصل کلام یہ ہے کہ
الف۔ کائنات بدھ مت میں بار بار تباہ و تشکیل ہوتی ہے، اسے "مہاکلپ" کہا جاتا ہے۔
ب۔ تباہی کی وجوہات اخلاقی زوال سے جڑی ہیں (آگ، پانی، ہوا سے تباہی)۔
ت۔ نیا دور دوبارہ کرما کی بنیاد پر وجود میں آتا ہے، خالق خدا کے بغیر۔
ث۔ مائتریہ بدھ کی آمد مستقبل کی روحانی رہنمائی کی نوید ہے۔
ج۔ نروان اس سب سے بالاتر مقام ہے، جو تمام تخلیقی و کائناتی سائیکلوں کا اختتام ہے۔
اب میں، انشاءاللہ، بدھ مت میں تخلیق کائنات کے عقائد اسلام میں تخلیق کائنات کے عقائد کے ساتھ جائزے کے طور پر تمہارے سامنے پیش کرتا ہوں۔
1. خالق کے وجود کا تصور:
اسلام:
اسلام ایک واحد، ابدی، قادرِ مطلق خالق اللہ پر ایمان رکھتا ہے جس نے کائنات کو "کُن فَیَکُون" کے ذریعے تخلیق کیا۔
﴿اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ﴾ (الزمر: 62)
ترجمہ: "اللہ ہی ہر چیز کا خالق ہے۔"
اللہ کائنات سے جدا، لیکن اس پر مکمل حاکم ہے۔ تخلیق کا آغاز اور انتہا دونوں اُس کے قبضۂ قدرت میں ہیں۔
بدھ مت:
بدھ مت میں کوئی مستقل خالق خدا نہیں۔ کائنات کرما کی قوت کے تحت خود بخود ازلی و ابدی سائیکل میں گردش کرتی ہے۔ تخلیق کا آغاز یا اختتام کسی شخصی قوت سے نہیں ہوتا۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ
اسلام خالق کو اصل بنیاد قرار دیتا ہے، بدھ مت "نظام عمل" کو۔
2. تخلیق کا طریقہ اور آغاز:
اسلام:
اسلام کے مطابق کائنات کا آغاز ایک خاص لمحے میں ہوا۔
سات آسمان و زمین چھ دن میں بنائے گئے (القرآن: سورہ ق: 38)
انسان کو مٹی سے، جنات کو آگ سے، فرشتوں کو نور سے پیدا کیا گیا۔
مقصدِ تخلیق: ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ﴾ (الذاریات: 56)
بدھ مت:
کوئی "اول وقت" نہیں۔
تخلیق نہ ہونے والا، بلکہ ازلی چکر ہے۔
انسان کا وجود "پچھلے کرما" کی پیداوار ہے، کوئی خالق اس کا آغاز نہیں کرتا۔
مقصدِ وجود: دکھ (dukkha) سے نجات پا کر نروان حاصل کرنا۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ
اسلام میں تخلیق کا آغاز معین، ارادی اور بامقصد ہے؛ بدھ مت میں یہ غیر شخصی، دائروی اور کرما پر مبنی ہے۔
3. کائناتی مقصد اور انجام:
اسلام:
کائنات فانی ہے:
﴿كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ﴾ (الرحمن: 26)
قیامت برپا ہوگی، سب کچھ فنا ہوگا، پھر حشر و نشر ہوگا۔
جنت و جہنم دائمی انجام ہیں۔
بدھ مت:
کائنات بار بار فنا و تجدید سے گزرتی ہے۔
کوئی قیامت یا آخری دن نہیں۔
کوئی دائمی جنت یا دوزخ نہیں، سب عارضی ہیں۔
نروان ہی آخری نجات کی حالت ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ:
اسلام میں انجام آخری ہے اور جزا/سزا پر مبنی، بدھ مت میں نجات ذاتی کوشش سے، نہ کہ کسی عدل الٰہی سے۔
4. انسان کی حیثیت:
اسلام:
اشرف المخلوقات، خلیفۃ اللہ، علم عطا کیا گیا۔
آزمایا گیا:
﴿الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ﴾ (الملک: 2)
بدھ مت:
انسان محض کرما کی ایک عارضی شکل ہے۔
نروان حاصل کرنے کا نایاب موقع انسان ہی کو حاصل ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ
اسلام میں انسان ذمہ دار خلیفہ ہے؛ بدھ مت میں ایک اخلاقی مسافر۔
5. خدا اور روح کا تعلق:
اسلام:
اللہ زندہ، سننے والا، دیکھنے والا، دعا سننے والا ہے۔
روح اللہ کا امر ہے:
﴿قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي﴾ (الاسراء: 85)
بدھ مت:
کوئی دائم روح (Ātman) نہیں، بلکہ انَتّا (Anatta) کا نظریہ:
"کوئی مستقل خودی نہیں، سب کچھ تغیر پذیر ہے۔"
کیا آپ جانتے ہیں کہ:
اسلام میں روح ایک الٰہی عطا ہے؛ بدھ مت میں خودی فریب ہے، جس سے نجات حاصل کرنا ہے۔
حاصل کلام یہ ہے کہ
بدھ مت اور اسلام کے تخلیقِ کائنات کے نظریات میں بنیادی فرق "خالق کے تصور" اور "کائنات کی غایت" کا ہے:
الف۔ اسلام میں کائنات ایک خدا کی مرضی اور مقصد سے وجود میں آئی۔ بدھ مت میں کائنات کرما کے اصول سے خودکار طور پر ظاہر ہوتی ہے، اور اس کا کوئی آغاز یا اختتام نہیں۔
ب۔ اسلام انسان کو خالق کے سامنے جوابدہ سمجھتا ہے؛
بدھ مت انسان کو خود اپنے عمل کا نتیجہ اور نجات کا ذریعہ سمجھتا ہے۔
آپ کا فیصلہ؟
اب آپ اپنا فیصلہ فرمائیں کہ اس زندگی کے بعد آپ کہاں جائیں گے، جنت یا جہنم؟ آپ کو کونسا مذہب حق پر لگا؟
وما علینا الاالبلاغ المبین
اور میرے ذمے تو صاف صاف پہنچا دینا ہے
اس کے بعد انشاءاللہ میں تمہیں سکھ مت مذہب میں تخلیق کائنات کے عقائد تفصیل سے بتاؤں گا۔