یہودیوں کے کیا عقائد ہیں۔ تخلیق کائنات میں

Abdul Salam Niazi
0

 

jewish-beliefs-about-the-creation-of-the-universe-vs-islam-meas-momin
jewish-takhleeq-e-kainat-vs-islam

 میں تمھیں عیسائیوں کے تخلیق کائنات کے بارے میں عقائد تفصیل سے بتا چکا ہوں۔ اب انشاءاللہ، میں یہودیت  کے تخلیقِ کائنات سے متعلق عقائد کو تفصیل سے بیان کروں گا۔ پہلے میں تمھیں "یہودی تخلیقِ کائنات کا بنیادی عقیدہ" تورات، تلمود، اور مِدرش کی روشنی میں بتاتا ہوں۔ 

"یہودی تخلیقِ کائنات کا بنیادی عقیدہ" تورات، تلمود، اور مِدرش کی روشنی میں

یہودیت کا بنیادی ماخذ عہد نامہ قدیم (Hebrew Bible) ہے، جسے تناخ (Tanakh) کہا جاتا ہے۔ اس میں تورات (Torah)، نبییم (Nevi'im)، اور کتوبیم (Ketuvim) شامل ہیں۔ تخلیقِ کائنات کا تصور تورات کی پہلی کتاب سفر پیدائش (Genesis) میں بیان ہوا ہے۔

1. تخلیق کا آغاز ۔ سفر پیدائش باب 1

سفر پیدائش کے مطابق:

"شروع میں خدا نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا۔"

(Genesis 1:1)

یہ آیت یہودیت، عیسائیت اور اسلام میں مشترک بنیادی عقیدہ ہے کہ کائنات کا آغاز اللّٰہ کے ارادے سے ہوا۔

   "خدا" کا عبری نام

یہاں "خدا" کے لیے عبرانی لفظ אֱלֹהִים (Elohim) استعمال ہوا ہے جو کثرت میں ہے، لیکن واحد افعال کے ساتھ آتا ہے۔ یہ عبرانی زبان کی خصوصیت ہے، اور اسے "جلالی جمع" (Majestic Plural) سمجھا جاتا ہے، نہ کہ تثلیث۔

2. تخلیق کے چھ دن

تورات کے مطابق:

پہلا دن روشنی (اور دن و رات کی تقسیم)

دوسرا دن آسمان (پانیوں کے بیچ فضا)

تیسرا دن خشکی، سمندر، اور نباتات

چوتھا دن سورج، چاند، ستارے

پانچواں دن مچھلیاں اور پرندے

چھٹا دن جانور اور انسان

ساتواں دن خدا کا آرام (Shabbat) نعوذباللہ

یہودیوں کے عقیدے کے مطابق ساتویں دن "خدا نے آرام کیا"۔ (نعوذباللہ)

یہودی روایت میں ساتویں دن "شبات" (Sabbath) مقدس دن ہے۔ اسے کائناتی نظم اور روحانی سکون کی علامت مانا جاتا ہے۔

3. انسان کی تخلیق

"پھر خدا نے انسان کو اپنی شبیہ پر پیدا کیا۔" (Genesis 1:27)

یہودی عقیدے میں انسان تصویرِ خدا (Imago Dei) ہے۔ مرد اور عورت کو برابر مقام حاصل ہے، دونوں کو خدا کی نمائندگی عطا کی گئی۔

دوسری روایت:

Genesis باب 2 میں الگ سے بیان ہے کہ:

آدم کو مٹی سے بنایا گیا (Adamah = زمین)

اس کے نتھنوں میں خدا نے زندگی کی روح پھونکی (נִשְׁמַת חַיִּים – Nishmat Chayim)

حوّا کو آدم کی پسلی سے پیدا کیا گیا۔

4. تخلیق کی نوعیت۔ کلام یا فعل؟

تورات کہتی ہے کہ

"اور خدا نے کہا: ہو جا اور وہ ہو گیا۔" (Genesis 1)

یہ بھی اسلامی تصور "کن فیکون" سے مشابہ ہے: خدا صرف کہتا ہے، اور چیزیں وجود میں آ جاتی ہیں۔

5. تلمود اور مِدرش کی تشریحات

تلمود (Talmud) اور مِدرش (Midrash) تخلیق کی مزید وضاحت کرتے ہیں۔

وہ سوال اٹھاتے ہیں:

تخلیق سے پہلے کیا تھا؟

خدا نے دنیا کیوں بنائی؟

وقت، روشنی، اور مادّہ کیسے وجود میں آیا؟

تلمود کہتا ہے:

"سات چیزیں دنیا سے پہلے تخلیق ہوئیں: تورات، توبہ، جنت، جہنم، عرش، ہیکل، اور مسیح۔"

(Talmud, Pesachim 54a)

یہ خیالات بعد میں قبالہ میں مزید تفصیل سے بیان ہوئے۔

حاصل کلام یہ ہے کہ

یہودیت کا تخلیق کائنات کا نظریہ خالص توحید پر مبنی ہے (اگرچہ "Elohim" کی جمعیت باعثِ بحث ہے)۔

تخلیق چھ دن میں مکمل ہوئی۔ خدا کی "کلامی قوت" (Divine Speech) تخلیق کا ذریعہ تھی۔انسان خدا کا عکس ہے۔ شبات تخلیق کے اختتام کا روحانی اظہار ہے۔

اب میں اپ کو قبالہ کے بارے میں بتاتا ہوں۔

قبالہ (Kabbalah) 

یہودی صوفیانہ روایت جسے قبالہ (Kabbalah) کہتے ہیں، تخلیقِ کائنات کو صرف ایک تاریخی یا زمانی واقعہ نہیں سمجھتی، بلکہ اسے ایک روحانی حقیقت، باطنی سلسلہ، اور الٰہی نور کا ظہور مانتی ہے۔ اس حصہ میں ہم قبالہ کے اہم نظریات اور ان کے ذریعے کائنات کی تخلیق کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔

1. "این سوف" (אין סוף) ۔ لا متناہی ذات

قبالہ میں سب سے بلند تصور "این سوف" ہے، جس کا مطلب ہے:

"وہ ہستی جس کی نہ کوئی ابتدا ہے، نہ انتہا۔"

این سوف:

مطلق نور ہے

صفات و حدود سے ماورا ہے

نہ دیکھا جا سکتا ہے، نہ سمجھا جا سکتا ہے

جس طرح قرآنی عقیدہ کے مطابق "لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ" کی مانند ہے۔

کائنات کی تخلیق، اس لا متناہی نور کے ظہور سے ہوئی۔

2. "تسیم تسوم" (Tzimtzum) ۔ خود کو سمیٹ لینا

قبالہ کا سب سے اہم تخلیقی عقیدہ تسیم تسوم ہے

جب این سوف نے چاہا کہ کائنات کو پیدا کرے، تو اُس نے اپنے نور کو سمیٹ لیا تاکہ مخلوق کے لیے ایک "خلا" پیدا ہو۔ یہ خلا ہی وقت، مکان اور امکان کی بنیاد بنا۔

یہ عقیدہ کہتا ہے:

تخلیق "خلا" سے نہیں ہوئی، بلکہ "نور کے پیچھے ہٹنے" سے ہوئی۔

اس سے ایک جگہ پیدا ہوئی جہاں وجود ممکن ہو سکا۔

یہ نظریہ اسلامی تصورِ "تجلی" کے بہت قریب ہے۔

3. "عشرہ صفیروت" (Ten Sefirot) ۔ نورانی صفات کے دائرے

قبالہ کے مطابق تخلیق این سوف سے براہِ راست نہیں ہوئی بلکہ عشرہ صفیروت کے ذریعے ہوئی، جو الٰہی نور کے دس درجات یا صفات ہیں، جنہیں صفیرا (Sefirah) کہا جاتا ہے۔

1 Keter تاج ۔ ارادہ و حکمت

2 Chokhmah حکمت

3 Binah فہم

4 Chesed شفقت

5 Gevurah عدالت و طاقت

6 Tiferet حسن و توازن

7 Netzach تسلسل و کامیابی

8 Hod جلال و شکر

9 Yesod بنیاد ۔ روحانی ربط

10 Malkuth بادشاہی ۔ مادی دنیا

یہودیوں کے اس عقیدہ کے مطابق یہ دس صفیروت کائنات کے تمام نظام کو چلاتے ہیں۔ اور خدا کی مختلف تجلیات کو ظاہر کرتے ہیں۔

4. "شورشِ ارواح" ۔ روحوں کا منبع

قبالہ کے مطابق:

تمام روحیں اعلیٰ عالم (Olam HaAtzilut) سے نیچے آتی ہیں۔

ہر انسان کی روح صفیروت سے جڑی ہوتی ہے۔

یہودیوں میں تخلیق کا مقصد یہ ہے کہ انسان کو نیچے سے اوپر، دوبارہ خدا سے جوڑنا ہے۔

یہ نظریہ اسلامی تصور "ارواحِ قبل از اجسام" اور "عالمِ ذر" سے مشابہ ہے۔ جسے ہم حروف عام میں عہد الست کہتے ہیں۔

5. تخلیق کے چار روحانی عوالم

قبالہ تخلیق کو چار روحانی عوالم میں تقسیم کرتی ہے:

1. Atzilut ۔ قربِ خداوندی کا عالم (نورانی)

2. Beriah ۔ تخلیق کا عالم (عقلی و روحانی)

3. Yetzirah ۔ تشکیل کا عالم (ملائکہ)

4. Assiyah ۔ عمل کا عالم (مادی دنیا)

یہ چار عوالم، تخلیق کے روحانی درجے ہیں اور انسان کا سفر ان عوالم سے نیچے کی طرف (نزول) اور پھر اوپر کی طرف (عروج) ہوتا ہے۔

6. "Shevirat ha-Kelim" برتنوں کا ٹوٹنا

قبالہ کے مطابق:

جب صفیروت کے ذریعے نور مخلوق میں آیا، تو بعض برتن (Kelim) جو اس نور کو سنبھالنے والے تھے، وہ ٹوٹ گئے۔ اس ٹوٹنے سے شر، نقصان اور کائناتی عدمِ توازن پیدا ہوا۔ انسان کی روحانی ذمہ داری ہے کہ وہ "ٹوٹے ہوئے نور" کو دوبارہ جوڑ کر کائنات میں تکمیل (Tikkun) لائے۔

یہ نظریہ بہت حد تک اسلامی تصور "فساد فی الارض" اور "اصلاح" سے مشابہت رکھتا ہے۔

حاصل کلام یہ ہے کہ 

این سوف اللہ کی ذاتِ مطلق ہے۔

تسیم تسوم تجلیاتِ الٰہی ہے۔

صفیروت صفاتِ الٰہی ہے۔

چار عوالم عالمِ امر، ملکوت، جبروت، ناسوت ہے 

برتنوں کا ٹوٹنا فسق و فتنہ ہے۔

تکمیل (Tikkun) اصلاحِ نفس و جہان ہے۔

یہودیت میں تخلیقِ کائنات کے تصور کا اسلامی تصورِ تخلیق کے ساتھ تقابلی مطالعہ

اب میں یہودی اور اسلامی عقائدِ تخلیق کا توحید، صفاتِ الٰہی، طریقۂ تخلیق، مقصدِ تخلیق اور روحانی فلسفے کے اعتبار سے تقابل کروں گے۔ اس تقابلی جائزے سے دونوں ادیان کے فکری اشتراک اور اختلافات واضح ہوں گے، بالخصوص یہ کہ اسلامی توحید کا تصور کس قدر منفرد، خالص، اور متوازن ہے۔

1. توحید کا تصور 

یہودیت میں خدا کا نام یھوہ (YHWH)، Elohim ہے۔ جبکہ اسلام میں اللّٰه ہے۔

یہودیت میں توحید کا سخت ترین عقیدہ "سن اسرائیل" (Shema) ہے۔ جبکہ اسلام میں خالص توحید ہے۔ "لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰه"

یہودیت میں صفاتِ خدا محدود ہیں۔ ذکر اور خوف و جلال پر زور ہے۔ جبکہ اسلام میں اللہ تبارک و تعالی کے اسماءِ حُسنٰی (99 صفات) ہیں، ان میں جمال و جلال دونوں صفات موجود ہیں۔

کیا آپ جانتے ہیں؟

یہودیت میں خدا کی ذات کا احترام اتنا شدید ہے کہ یھوہ کا نام زبان سے لینا ممنوع سمجھا جاتا ہے۔

اسلام میں توحید سب سے بنیادی عقیدہ ہے، لیکن ساتھ ہی اللہ کو پکارنا، دعائیں مانگنا اور محبت کرنا عبادت کا حصہ ہے۔

اسلامی تصور زیادہ قرب و محبت پر مبنی ہے، جبکہ یہودیت میں ہیبت کا پہلو غالب ہے۔

2. تخلیق کا ذریعہ

یہودی عقیدہ کے مطابق تخلیق کا ذریعہ کلامِ الٰہی ہے۔ "اور خدا نے کہا۔۔۔"۔ جبکہ اسلامی عقیدہ کے مطابق "كُنْ فَيَكُونُ" (ہو جا، اور وہ ہو گیا) ہے۔

یہودی عقیدہ کے مطابق تخلیق صفیروت، تسیم تسوم اور نور کا نزول ہوئی۔ جبکہ اسلام میں اللہ کا صفتی نور اور امرِ الٰہی تخلیق کا ذریعہ ہے۔ 

کیا اپ جانتے ہیں؟

دونوں مذاہب تخلیق کو خدا کے ارادے اور کلام سے منسوب کرتے ہیں، لیکن اسلامی تصور میں "کُن" کا لفظ ہر چیز پر غالب ہے، جو مطلق اختیار کو ظاہر کرتا ہے۔

قبالہ کا نظام پیچیدہ اور درجہ بدرجہ ہے، جبکہ اسلام کا تخلیقی عمل سیدھا اور قطعی ہے۔

3. تخلیق کا تسلسل اور ترتیب

یہودی عقیدہ کے مطابق تخلیق کا تسلسل اور ترتیب چھ دنوں میں ہوا اور ساتویں دن نعوذ باللہ خدا نے آرام فرمایا۔ جبکہ اسلامی عقیدہ کے مطابق تخلیق کا تسلسل اور ترتیب بھی چھ دنوں میں ہوا۔ لیکن اسلامی عقیدہ واضح طور پر کہتا ہے کہ اللہ کو کوئی تھکن نہیں ہوئی۔ (ق:38)

یہودیت کے مطابق پہلے پیدا کی گئی مخلوق روشنی، پھر آسمان، پھر نباتات ہے۔ جبکہ اسلام کے مطابق پہلے عرش، پھر قلم، لوح، ملائکہ، پانی، کائنات۔

یہودیوں میں آرام کا عقیدہ ہے کہ شبات پر آرام فرمائی۔ جب کہ اسلامی عقیدہ کے مطابق اللہ کو تھکن نہیں ہوئی (قُرْآن 50:38)

کیا آپ جانتے ہیں:

یہودی روایت میں خدا نے آرام کیا (نعوذ باللہ)، جبکہ قرآن مجید اس عقیدے کو رد کرتا ہے۔ اللہ فرماتا ہے "وَمَا مَسَّنَا مِن لُّغُوبٍ" ترجمہ:“ہمیں کوئی تھکن نہیں ہوئی” (قٓ: 38)

4. تخلیق کا مقصد

یہودیوں کا عقیدہ تخلیق کا مقصد، الٰہی نظام، اسرائیل کی آزمائش، زمین کی آبادکاری ہے۔ جبکہ اسلامی عقیدہ میں تخلیق کا مقصد عبادت ہے۔ "وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ" یعنی اللہ نے انسانوں اور جنوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا۔ (ذاریات: 56)

یہودیوں میں تخلیق کے مقصد کا دوسرا عقیدہ انسان Imago Dei (خدا کی شبیہ) ہے۔ جبکہ اسلام میں تخلیق کے مقصد کا دوسرا عقیدہ خلیفہ، عبد، مکرم، آزمائش کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔

یہودی عقیدہ میں تخلیق کے مقصد کا تیسرا عقیدہ دنیا گناہ کا مقام، اصلاح کی ضرورت ہے۔ جبکہ اسلامی عقیدہ میں تخلیق کے مقصد کا تیسرا عقیدہ دارالعمل، امتحان، مومن کے لیے قید بعد میں راحت ہے۔

کیا آپ جانتے ہیں؟

یہودی عقیدہ میں انسان خدا کی شبیہ ہے۔ جو بعض اوقات تشبیہ کے خطرے سے قریب ہوتا ہے۔

اسلام انسان کو اللہ کی مخلوق اور بندہ کہتا ہے، اور مقصدِ تخلیق کو عبادت اور خلافت سے جوڑتا ہے، جو زیادہ متوازن اور خود کی پہچان رکھتا ہے۔

5. وحی اور علم

یہودی عقیدہ وحی اور علم کے مطابق کائنات کی ابتدا کا ماخذ تورات (سفر پیدائش) ہے۔ جبکہ اسلام میں وحی اور علم کا عقیدہ قرآن، احادیث ہیں۔

یہودیوں میں وحی اور علم کا دوسرا عقیدہ علم قبالہ، صفیروت ہے۔ جبکہ اسلامی عقیدہ میں وحی اور علم کا دوسرا عقیدہ امر الٰہی ہے۔

کیا آپ جانتے ہیں؟

قبالہ کے بعض خیالات جیسے "نور کی تجلی"، "روحانی عوالم"، اور "صفات کے ذریعے ظہور" اسلامی عقائد سے مماثلت رکھتے ہیں، مگر اسلام میں شرک و غلو کی مکمل حد بندی ہے، جو قبالہ میں اکثر واضح نہیں۔

6. شرک اور صفاتی مبالغہ

یہودیت میں کبھی کبھار صفاتِ خدا کی جسمانی یا حد بندی کی تشریحات (Anthropomorphism) پائی جاتی ہیں، مثلاً:

"خدا نے دیکھا"، "خدا نے چل پھر کر بات کی"

حتیٰ کہ خدا کا "آرام کرنا" (نعوذ باللہ)

اسلام میں ان تمام تصورات کی سختی سے نفی ہے۔ جیسا کہ اللہ فرماتے ہیں۔

"لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ" (الشورى: 11)

کیا آپ جانتے ہیں؟

یہودی عقیدہ کے مطابق خدا واحد ہے، مگر بعض اوقات تشبیہی ہے۔ جبکہ اسلامی عقیدہ کے مطابق اللہ واحد ہے، بے مثل ہے ، لاشریک ہے۔

یہودی عقیدہ کے مطابق تخلیق چھ دن میں ہوئی، پھر آرام فرمایا۔ جبکہ اسلامی عقیدہ کے مطابق بھی تخلیق چھ دن میں ہوئی لیکن اللہ تبارک و تعالی کو کوئی تھکن نہیں ہوئی۔

یہودی عقیدہ کے مطابق تخلیق کا ذریعہ کلام ہے۔ صفیروت ہے۔ جبکہ اسلامی عقیدہ کے مطابق تخلیق کا ذریعہ "کُن"، ہے۔

یہودی عقیدہ کے مطابق تخلیق کا مقصد آزمائش، توبہ، تورات کی پیروی ہے۔ جبکہ اسلامیہ عقیدہ کے مطابق تخلیق کا مقصد عبادت، خلافت، تزکیہ ہے۔

یہودی عقیدہ کے مطابق انسان خدا کی شبیہ ہے۔ جبکہ اسلامیہ عقیدہ کے مطابق انسان اللہ کا بندہ و خلیفہ ہے۔

حاصل کلام یہ ہے:

یہودیت اور اسلام دونوں مذاہب کی توحید میں زمین اور آسمان کا فرق ہے۔ فرق کے لحاظ سے اسلام کا تصور زیادہ خالص، متوازن، اور مکمل ہے۔ جس میں:

خدا کی وحدانیت کامل ہے۔

تخلیق کا عمل حکیمانہ اور مربوط ہے۔

انسان کی ذمہ داری واضح اور بلند ہے۔

اور عبادت و خود کی پہچان کا راستہ شرک و غلو سے پاک ہے۔


آپ کا فیصلہ؟

اب آپ اپنا فیصلہ فرمائیں کہ اس زندگی کے بعد آپ کہاں جائیں گے، جنت یا جہنم؟ آپ کو کونسا مذہب حق پر لگا؟

 

وما علینا الاالبلاغ المبین 

اور میرے ذمے تو صاف صاف پہنچا دینا ہے۔ 


اس کے بعد انشاءاللہ میں تمھیں بدھ مت کے تخلیق کائنات کے بارے میں عقائد کو تفصیلی بتاؤں گا۔ 




ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)