سورۃ الانفطار آسان اردو تفسیر

0


surah_al_infitar_asaan_urdu_tafseer_meas_momin
Surah Al-Infitar Tafseer


اب آپ سورۃ الإنفطار کی مکمل تفسیر کو آسان اردو میں ملاحظہ فرمائیں۔


 سورۃ نمبر 82 الإنفطار آسان اردو تفسیر 


آیت نمبر 1


أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ


اِذَا السَّمَآءُ انْفَطَرَتۡ ۞ 


ترجمہ:

جب آسمان چر جائے


آسان اردو تفسیر:

 

جب آسمان پھٹ جائے گا اور جب ستارے (ٹوٹ کر) جھڑ پڑیں گے اور جب سب دریا (شور اور شیریں) بہہ پڑیں گے (اور بہہ کر ایک ہو جاویں گے جیسا اوپر کی صورت میں سجرت کی تفسیر میں بیان ہوا ہے یہ تینوں واقعات تو نفخہ اولیٰ کے ہیں آگے نفخہ ثانیہ کے بعد کا واقعہ ہے یعنی) اور جب قبریں اکھاڑ دی جاویں گی (یعنی ان میں کے مردے نکل کھڑے ہوں گے اس وقت) ہر شخص اپنے اگلے اور پچھلے اعمال کو جان لیگا (اور ان واقعات کا مقتضی یہ تھا کہ انسان خواب غفلت سے بیدار ہوتا اس لئے آگے غفلت پر زجر و تنبیہ ہے کہ) اے انسان تجھ کو کس چیز نے تیرے ایسے رب کریم کے ساتھ بھول میں ڈال رکھا ہے جس نے تجھ کو (انسان) بنایا پھر تیرے اعضا کو درست کیا پھر تجھ کو (مناسب) اعتدال پر بنایا (یعنی اعضا میں تناسب رکھا اور) جس صورت میں چاہا تجھ کو ترکیب دیدیا، ہرگز (مغرور) نہیں (ہونا چاہئے مگر تم اغترار سے باز نہیں آتے) بلکہ (اس درجہ اغترار میں بڑھ گئے ہو کہ) تم (خود) جزا وسزا (ہی) کو (جس سے یہ غرور اور فریب دفع ہوسکتا تھا) جھٹلاتے ہو اور (یہ جھٹلانا تمہارا خالی نہ جاوے گا بلکہ ہماری طرف سے) تم پر (تمہارے سب اعمال کے) یاد رکھنے والے (جو ہمارے نزدیک) معزز (اور تمہارے اعمال کے) لکھنے والے (ہیں) مقرر ہیں جو تمہارے سب افعال کو جانتے ہیں (اور لکھتے ہیں پس قیامت میں یہ سب اعمال پیش ہوں گے جن میں تمہاری یہ تکذیب اور کفر بھی ہے اور سب پر مناسب جزاء ملے گی جسکی تفصیل آگے ہے کہ) نیک لوگ بیشک آسائش میں ہوں گے اور بدکار (یعنی کافر) لوگ بیشک دوزخ میں ہوں گے روز جزا کو اس میں داخل ہوں گے اور (پھر داخل ہو کر) اس سے باہر نہوں گے (بلکہ اس میں خلود ہوگا) اور آپ کو کچھ خبر ہے کہ روز جزا کیسا ہے (اور ہم) پھر (مکرر کہتے ہیں کہ) آپ کو کچھ خبر ہے کہ وہ روز جزا کیسا ہے (مقصود اس استفہام سے تہویل ہے، آگے جواب ہے کہ) وہ ایسا دن ہے جس میں کسی شخص کا کسی شخص کے نفع کے لئے کچھ بس نہ چلے گا اور تمام تر حکومت اس روز الله ہی کی ہوگی۔


آیت نمبر 2


وَاِذَا الۡكَوَاكِبُ انْتَثَرَتۡ ۞ 


لفظی ترجمہ:

وَاِذَا: اور جب | الْكَوَاكِبُ: ستارے | انْتَثَرَتْ: جھڑ پڑیں


ترجمہ:

اور جب تارے جھڑ پڑیں


آیت نمبر 3


وَاِذَا الۡبِحَارُ فُجِّرَتۡ ۞ 


لفظی ترجمہ:

وَاِذَا الْبِحَارُ: اور جب دریا | فُجِّرَتْ: اُبل پڑیں (بہہ نکلیں)


ترجمہ:

اور جب دریا ابل نکلیں


آیت نمبر 4


وَاِذَا الۡقُبُوۡرُ بُعۡثِرَتۡ ۞ 


لفظی ترجمہ:

وَاِذَا الْقُبُوْرُ: اور جب قبریں | بُعْثِرَتْ: کریدی جائیں


ترجمہ:

اور جب قبریں زیرو زبر کردی جائیں


آیت نمبر 5


عَلِمَتۡ نَفۡسٌ مَّا قَدَّمَتۡ وَاَخَّرَتۡؕ‏ ۞ 


ترجمہ:

جان لے ہر ایک جی جو کچھ کہ آگے بھیجا اور پیچھے چھوڑا


آسان اردو تفسیر:

 

(آیت) عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ وَاَخَّرَتْ ، یعنی جب قیامت کے وہ حالات پیش آ چکیں گے جن کا ذکر شروع سورت میں کیا گیا ہے، آسمان کا پھٹنا، ستاروں کا جھڑ جانا، سب شور و شیریں دریاؤں کا ایک ہو جانا، قبروں سے مردوں کا اٹھنا اس وقت ہر انسان جان لیگا کہ اسنے کیا آگے بھیجا، کیا پیچھے چھوڑا، آگے بھیجنے سے مراد اس پر عمل کر لینا ہے اور پیچھے چھوڑنے سے مراد ترک عمل ہے تو قیامت کے دن ہر شخص جان لیگا کہ اسنے نیک وبد کیا کیا عمل کرلئے اور نیکی یا بدی میں سے کیا چھوڑ دی تھی اور یہ معنے بھی ہوسکتے ہیں کہ آگے بھیجے ہوئے اعمال سے مراد وہ معمل ہوں جو اسنے خود کئے، خواہ نیک ہوں یا بد اور پیچھے چھوڑنے سے مراد وہ عمل ہوں جن کو اس نے خود تو نہیں کیا لیکن اس کی رسم دنیا میں ڈال گئے، اگر وہ نیک کام ہیں تو ان کا ثواب ان کو ملتا رہے گا اور برے ہیں تو اس کی برائی اس کے اعمال نامے میں لکھی جاتی رہے گی جیسا کہ حدیث میں ہے کہ جس شخص نے اسلام میں کوئی اچھی سنت اور طریقہ جاری کرایا اس کا ثواب ہمیشہ اس کو ملتا رہیگا، اور جس نے کوئی بری رسم اور گناہ کا کام دنیا میں جاری کردیا تو جب تک لوگ اس برے کام میں مبتلا ہوں گے اس کا گناہ اس شخص کے لئے بھی لکھا جاتا رہے گا۔ یہ مضمون پہلے بھی آیت ینبوا لانسان یومذ بما قدم واخر کے تحت میں گزر چکا ہے۔


آیت نمبر 6


يٰۤاَيُّهَا الۡاِنۡسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الۡكَرِيۡمِ ۞ 


ترجمہ:

اے آدمی کس چیز سے بہکا تو اپنے رب کریم پر


آسان اردو تفسیر:

(آیت) يٰٓاَيُّهَا الْاِنْسَانُ مَا غَرَّكَ ، اس سے پہلی آیات میں معاد اور انجام یعنی قیامت کے ہولناک معاملات کا ذکر فرمایا، اور اس آیت میں انسان کے مبدا یعنی تخلیق کے ابتدائی مراحل کا ذکر فرمایا، اس مجموعہ کا تقاضا یہ تھا کہ انسان کچھ بھی غور وفکر سے کام لیتا تو الله اور اسکے رسول پر ایمان لانا اور انکے احکام کی سرموخلاف ورزی نہ کرتا مگر انسان غفلت اور بھول میں پڑگیا اس پر بطور زجر و تنبیہ کے یہ سوال فرمایا کہ اے انسان تیری ابتداء و انتہا کے یہ حالات سامنے ہونے کے باوجود تجھے کس چیز نے بھول اور دھوکے میں ڈالا کہ الله کی نافرمانی کرنے لگا۔


یہاں بیان مبدا یعنی تخلیق انسانی کے ابتدائی مراحل کے ذکر میں پہلے فرمایا خلقک فسوک یعنی الله تعالیٰ نے تجھے پیدا کیا، اور صرف پیدا ہی نہیں کردیا بلکہ تیرے وجود اور تمام اعضا کو ایک خاص مناسبت کے ساتھ درست کرکے بنایا، ہر عضو کو اسکے مناسب جگہ دی، ہر عضو کی جسامت اور طول وعرض کو ایک تناسب سے بنایا کہ ذرا اس سے مختلف ہو جائے تو اعضائے انسانی کے وہ فوائد باقی نہ رہیں جو اس کی موجودہ صورت میں ہیں، اس کے بعد فرمایا فعدلک، یعنی تیرے وجود کو ایک خاص اعتدال بخشا جو دنیا کے کسی دوسرے جاندار میں نہیں۔ اعضاء کے تناسب کے اعتبار سے بھی اور مزاج و طبیعت کے اعتبار سے بھی کہ اگرچہ انسان کی تخلیق میں متضاد اور مختلف مواد شامل ہیں۔ خون، بلغم، سودا، صفرا، کوئی گرم کوئی سرد مگر حکمت ربانی نے ان متضاد چیزوں سے ایک معتدل مزاج تیار کردیا اس کے بعد ایک تیسری خصوصیت بیان فرمائی۔


آیت نمبر 7


الَّذِىۡ خَلَقَكَ فَسَوّٰٮكَ فَعَدَلَـكَ ۞ 


لفظی ترجمہ:

الَّذِيْ: جس نے | خَلَقَكَ: تجھے پیدا کیا | فَسَوّٰىكَ: پھر تجھے ٹھیک کیا | فَعَدَلَكَ: پھر برابر کیا


ترجمہ:

جس نے تجھ کو بنایا پھر تجھ کو ٹھیک کیا پھر تجھ کو برابر کیا۔


آیت نمبر 8


فِىۡۤ اَىِّ صُوۡرَةٍ مَّا شَآءَ رَكَّبَكَؕ ۞ 


ترجمہ:

جس صورت میں چاہا تجھ کو جوڑ دیا


آسان اردو تفسیر:


(آیت) فِيْٓ اَيِّ صُوْرَةٍ مَّا شَاۗءَ رَكَّبَكَ ، یعنی باوجود اس کے کہ تخلیق سب انسانوں کی ایک خاص وضع اور ہیت اور مزاج پر ہونے کی وجہ سے سب میں اشتراک ہے اس کا نتیجہ بظاہر یہ ہونا چاہئے تھا کہ سب ایک ہی شکل و صورت کے ہوتے باہمی امتیاز دشوار ہو جاتا، مگر حق تعالیٰ جل شانہ کی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ نے کروڑوں بلکہ اربوں پدموں انسانوں کی شکل و صورت میں ایسے امتیازات پیدا فرما دیئے جو ایک دوسرے سے مشتبہ نہیں ہوتے صاف اور نمایاں امتیاز رہتا ہے۔ انسان کی ابتدائی تخلیق کے یہ کمالات قدرت بیان فرما کر ارشاد فرمایا مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِيْم کہ اے غافل انسان جس پروردگار نے تیرے وجود میں ایسے ایسے کمالات ودیعت فرمائے اسکے معاملے میں تو نے کیونکر دھوکہ اور فریب کھایا کہ اسی کو بھول بیٹھا اسکے احکام کی نافرمانی کرنے لگا، تجھے تو خود تیرے جسم کا جوڑ جوڑ الله کی یاد دلانے اور اس کی اطاعت پر مجبور کرنے کے لئے کافی تھا پھر یہ بھول اور غفلت پر غرور اور دھوکہ کیسے لگا، اس جگہ رب کی صفت کریم ذکر کرکے اسکے جواب کی طرف بھی اشارہ کردیا کہ انسان کے بھول اور دھوکہ میں پڑنے کا سبب حق تعالیٰ کا کریم ہونا ہے کہ وہ اپنے لطف وکرم سے انسان کے گناہ پر فوراً سزا نہیں دیتا بلکہ اسکے رزق اور عافیت اور دنیوی آسائش میں بھی کوئی کمی نہیں کرتا، یہ لطف وکرم اسکے غرور اور دھوکے کا سبب بن گیا حالانکہ ذرا عقل سے کام لیتا تو یہ لطف وکرم غرور و غفلت کا سب بننے کے بجائے اور زیادہ اپنے رب کریم کے احسانات کا ممنون ہو کر اطاعت میں لگ جانے کا سبب ہونا چاہئے تھا۔


حضرت حسن ؒ بصری نے فرمایا کہ کم من مغرور تحت الستر وھولا یشعر یعنی کتنے ہی انسان ایسے ہیں کہ الله تعالیٰ نے ان کے عیبوں اور گناہوں پر پردہ ڈال ہوا ہے ان کو رسوا نہیں کیا، وہ اس لطف وکرم سے اور زیادہ غرور اور دھوکے میں مبتلا ہوگئے۔


آیت نمبر 9


كَلَّا بَلۡ تُكَذِّبُوۡنَ بِالدِّيۡنِ ۞ 


لفظی ترجمہ:

كَلَّا: ہرگز نہیں | بَلْ: بلکہ | تُكَذِّبُوْنَ: تم جھٹلاتے ہو | بِالدِّيْنِ: جزا وسزا کا دن


ترجمہ:

ہرگز نہیں پر تم جھوٹ جانتے ہو انصاف کا ہونا۔


آیت نمبر 10


وَاِنَّ عَلَيۡكُمۡ لَحٰـفِظِيۡنَ ۞ 


لفظی ترجمہ:

وَاِنَّ: اور بیشک | عَلَيْكُمْ: تم پر | لَحٰفِظِيْنَ: نگہبان


ترجمہ:

اور تم پر نگہبان مقرر ہیں۔


آیت نمبر 11


كِرَامًا كَاتِبِيۡنَ ۞ 


لفظی ترجمہ:

كِرَامًا: عزت والے | كَاتِبِيْنَ: لکھنے والے


ترجمہ:

عزت والے عمل لکھنے والے۔


آیت نمبر 12


يَعۡلَمُوۡنَ مَا تَفۡعَلُوۡنَ‏ ۞ 


لفظی ترجمہ:

يَعْلَمُوْنَ: وہ جانتے ہیں | مَا: جو | تَفْعَلُوْنَ: تم کرتے ہو


ترجمہ:

جانتے ہیں جو کچھ تم کرتے ہو۔


آیت نمبر 13


اِنَّ الۡاَبۡرَارَ لَفِىۡ نَعِيۡمٍۚ ۞ 


ترجمہ:

بیشک نیک لوگ بہشت میں ہیں


آسان اردو تفسیر:


اِنَّ الْاَبْرَارَ لَفِيْ نَعِيْمٍ ، وَاِنَّ الْفُجَّارَ لَفِيْ جَحِيْمٍ ، اس کا تعلق اس جملے سے ہے جو پہلے گزر چکا یعنی عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ وَاَخَّرَتْ کہ قیامت کے روز انسان کو اپنا اپنا عمل سامنے آجائیگا۔ اس جملے میں اس عمل کو سزا وجزاء کا ذکر ہے کہ اطاعت شعار ابرار تو اس روز الله تعالیٰ کی نعمتوں میں مسرور ہوں گے اور سرکش نافرمان جہنم کی آگ میں۔


آیت نمبر 14


وَاِنَّ الۡفُجَّارَ لَفِىۡ جَحِيۡمٍ ۞ 


لفظی ترجمہ:

وَاِنَّ الْفُجَّارَ: اور بیشک گنہگار | لَفِيْ جَحِيْمٍ: جہنم میں


ترجمہ:

اور بیشک گنہگار دوزخ میں ہیں۔


آیت نمبر 15


يَّصۡلَوۡنَهَا يَوۡمَ الدِّيۡنِ ۞ 


لفظی ترجمہ:

يَّصْلَوْنَهَا: ڈالے جائیں گے اس میں | يَوْمَ الدِّيْنِ: روزِجزاوسزا (قیامت)


ترجمہ:

ڈالے جائیں گے اس میں انصاف کے دن۔


آیت نمبر 16


وَمَا هُمۡ عَنۡهَا بِغَآئِبِيۡنَؕ‏ ۞ 


ترجمہ:

اور نہ ہونگے اس سے جدا ہونے والے


آسان اردو تفسیر:


وَمَا هُمْ عَنْهَا بِغَاۗىِٕبِيْنَ ، یعنی جہنمی لوگ کسی وقت جہنم سے غائب نہ ہوسکیں گے کیونکہ ان کے لئے خلود اور دائمی عذاب کا حکم ہے لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَـيْــــًٔا، یعنی کوئی شخص با ختیار خود کسی دوسرے کو محشر میں کوئی نفع نہ پہنچا سکے گا نہ کسی کی تکلیف کو کم کرسکے گا، اس سے شفاعت کی نفی نہیں ہوتی کیونکہ شفاعت کسی کی اپنے اختیار سے نہ ہوگی جب تک کہ الله تعالیٰ کسی کو کسی کی شفاعت کی اجازت نہ دیں، اس لئے اصل حکم کا مالک الله تعالیٰ ہی ہے وہ ہی اپنے فضل سے کسی کو شفاعت کی اجازت دیدے اور پھر شفاعت قبول فرمالے تو وہ بھی اسی کا حکم ہے، والله اعلم 


آیت نمبر 17


وَمَاۤ اَدۡرٰٮكَ مَا يَوۡمُ الدِّيۡنِ ۞ 


لفظی ترجمہ:

وَمَآ اَدْرٰىكَ: اور تمہیں کیا خبر | مَا يَوْمُ الدِّيْنِ: کیا ہے روز جزا وسزا


ترجمہ:

اور تجھ کو کیا خبر ہے کیسا ہے دن انصاف کا۔


آیت نمبر 18


ثُمَّ مَاۤ اَدۡرٰٮكَ مَا يَوۡمُ الدِّيۡنِؕ ۞ 


لفظی ترجمہ:

ثُمَّ مَآ اَدْرٰىكَ: پھر تمہیں کیا خبر | مَا يَوْمُ الدِّيْنِ: کیا ہے روز جزا وسزا


ترجمہ:

پھر بھی تجھ کو کیا خبر ہے کیسا ہے دن انصاف کا۔


آیت نمبر 19


يَوۡمَ لَا تَمۡلِكُ نَفۡسٌ لِّنَفۡسٍ شَيۡــئًا‌ ؕ وَالۡاَمۡرُ يَوۡمَئِذٍ لِّلَّهِ  ۞ 


لفظی ترجمہ:

يَوْمَ: جس دن | لَا تَمْلِكُ: مالک نہ ہوگا | نَفْسٌ: کوئی شخص | لِّنَفْسٍ: کسی شخص کے لئے | شَيْئًا ۭ: کچھ | وَالْاَمْرُ: اور حکم | يَوْمَئِذٍ: اس دن | لِّلّٰهِ: اللہ کے لئے


ترجمہ:

جس دن کو بھلا نہ کرسکے کوئی جی کسی جی کا کچھ بھی اور حکم اس دن الله ہی کا ہے۔ ؏


تمت سورة الانفطار بحمد الله






 

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)