عرشِ الٰہی اور قیامت کا تعلق

Abdul Salam Niazi
0

 

عرشِ الٰہی اور قیامت کا تعلق-meas-momin
The-relationship-between-the-Arsh-and-the-Resurrection

عرش الٰہی کیا ہے؟
"عرش" عربی زبان میں تخت کو کہتے ہیں، اور قرآن و سنت میں "عرش الٰہی" اللہ کی بادشاہی، اقتدار اور بلند ترین مقام کی علامت ہے۔ عرش مخلوق ہے، لیکن تمام مخلوقات میں سب سے عظیم اور نورانی ہے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
 ٱلرَّحْمَـٰنُ عَلَى ٱلْعَرْشِ ٱسْتَوَىٰ
(سورۃ طٰہٰ: 5)
ترجمہ: رحمان نے عرش پر استواء فرمایا۔

یہ عرش تمام آسمانوں، زمینوں، فرشتوں، اور مخلوقات سے بلند ہے، اور اس پر اللہ کی سلطنت کا ظہور ہوتا ہے۔

عرشِ الٰہی اور قیامت کے دن کا ظہور

قیامت ایک دن نہیں، بلکہ ایک عظیم الشان مظہر ہے، جس میں نہ صرف زمین و آسمان لپیٹ دیے جائیں گے بلکہ عرشِ الٰہی کا نزول اور اس کے حامل فرشتوں کا ظہور بھی ہوگا۔

قرآن مجید میں فرمایا گیا:
وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَئِذٍ ثَمَـٰنِيَةٌ
(سورۃ الحاقہ: 17)
ترجمہ: اور قیامت کے دن آپ کے رب کا عرش آٹھ (فرشتے) اٹھائے ہوں گے۔

یہ آٹھ فرشتے نہایت ہی عظیم خلقت رکھتے ہیں، جن کی طاقت، مقام اور عبادت کا اندازہ صرف اللہ ہی جانتا ہے۔

عرش کا نزول اور قیامت کا منظر

قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کا حکم ہوگا، اور ایک نورانی منظر ہوگا:
 وَجَآءَ رَبُّكَ وَٱلْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا
(سورۃ الفجر: 22)
ترجمہ: اور آپ کے رب کا (حکم) آئے گا اور فرشتے صف در صف کھڑے ہوں گے۔

 یہاں "رب کا آنا" اس کے حکم، قدرت اور عرش کے ظہور سے تعبیر ہے۔ یعنی وہ دن ایسا ہوگا جہاں اللہ کی بادشاہی، عرش کے ذریعے ظہور پذیر ہو گی، اور تمام مخلوق، فرشتے، انسان اور جنات، اس کے حکم کے سامنے جھک جائیں گے۔

حاملینِ عرش: قیامت میں کردار

ان فرشتوں کا قرآن میں بار بار ذکر آتا ہے، جو عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اور قیامت کے دن بھی اس کی خدمت میں مصروف ہوں گے:
 ٱلَّذِينَ يَحْمِلُونَ ٱلْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ آمَنُوا
(سورۃ غافر: 7)
ترجمہ: وہ جو عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اور اس کے گرد ہیں، اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں، اور ایمان والوں کے لیے مغفرت طلب کرتے ہیں۔

یہ فرشتے نہ صرف عرش کو سنبھالتے ہیں بلکہ ایمان والوں کے لیے دعائیں کرتے ہیں، خاص طور پر قیامت کے دن جب ہر شخص اپنی نجات کا محتاج ہوگا۔

 قیامت میں عرش کا کردار

عرش اللہ کے اقتدار، قرب، اور علم کا مظہر ہے۔ قیامت میں اس کا نزول اس بات کا اعلان ہوگا کہ:
1. اب کسی بادشاہی، اختیار یا طاقت کی گنجائش نہیں۔
2. صرف اللہ کی حاکمیت باقی ہے۔
3. ہر شخص کا حساب اللہ کے علمِ ازلی و ابدی کے مطابق ہوگا، جو پہلے سے عرش پر موجود لوحِ محفوظ میں ثبت ہے۔

 اللہ کے عرش کے سائے کی تلاش

رسول اللہ ﷺ نے جس عظیم الشان بشارت کا ذکر فرمایا کہ قیامت کے دن جب نہ کوئی سایہ ہوگا اور نہ کوئی پناہ، اس دن اللہ تعالیٰ سات خوش نصیب افراد کو اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا میں اخلاص، تقویٰ، قربِ الٰہی اور مخلوق کی بھلائی کے راستے کو اپنایا۔
یہ حدیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم دونوں میں آئی ہے:

 حدیث کا عربی متن (صحیح بخاری: 660، صحیح مسلم: 1031)

 سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ:
1. الإِمَامُ العَادِلُ،
2. وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ اللَّهِ،
3. وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ بِالْمَسَاجِدِ،
4. وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ اجْتَمَعَا عَلَيْهِ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ،
5. وَرَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ فَقَالَ: إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ،
6. وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ،
7. وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ۔

 قیامت کے دن عرش کے سائے میں آنے والے 7 خوش نصیب افراد:

1. عادل حکمران (الإِمَامُ العَادِلُ)
ایسا حکمران جو اللہ کے احکام کے مطابق انصاف قائم کرے۔
ظالموں کے مقابلے میں مظلوم کی حمایت کرے۔
ذاتی مفادات کو ترک کر کے عدل و مساوات کے ساتھ حکومت کرے۔

 کیوں عرش کے سائے میں؟
کیونکہ طاقت اور اختیار کے باوجود وہ عدل پر قائم رہا، جو بہت بڑی قربانی ہے۔

2. وہ نوجوان جو اللہ کی عبادت میں جوانی گزارے (شَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ اللَّهِ)
وہ نوجوان جو گناہوں کے مواقع ہونے کے باوجود اللہ کی اطاعت میں زندگی گزارتا ہے۔
عبادت، حیا، نماز، تقویٰ کو اپنی جوانی میں اپناتا ہے۔

 کیوں عرش کے سائے میں؟
جوانی میں نفس کا زور ہوتا ہے، لیکن جس نے اللہ کے لئے اس کو قابو میں رکھا، وہ خاص مقام کا مستحق ہے۔

3. وہ شخص جس کا دل مسجد سے جُڑا ہو (قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ بِالْمَسَاجِدِ)
جو نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرے۔
جس کا دل ہمہ وقت مسجد کی طرف مائل ہو۔
 کیوں عرش کے سائے میں؟
کیونکہ مسجد سے تعلق، اللہ سے تعلق کی علامت ہے، اور دل کی یہ کیفیت دنیاوی مشغولیات میں نایاب ہوتی ہے۔

4. دو لوگ جو اللہ کے لیے محبت کریں (رَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ)
جو صرف اللہ کی رضا کے لیے آپس میں محبت کریں۔
ان کی دوستی مال، رشتہ یا دنیا کی بنیاد پر نہیں بلکہ دین کی بنیاد پر ہو۔

 کیوں عرش کے سائے میں؟
کیونکہ اللہ کے لیے محبت کرنا اخلاص کی اعلیٰ علامت ہے۔

5. وہ مرد جسے حسین عورت نے دعوت دی، لیکن وہ ڈر گیا (رَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ... فَقَالَ: إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ)
ایسا مرد جسے کوئی عورت گناہ کی دعوت دے، وہ بھی خوبصورت اور بااختیار ہو۔
لیکن وہ صرف اللہ کے خوف سے انکار کر دے۔

 کیوں عرش کے سائے میں؟
کیونکہ شہوت کے موقع پر اللہ کا خوف رکھنا بہت بڑا روحانی درجہ ہے۔

6. وہ شخص جو چھپ کر صدقہ دے (رَجُلٌ تَصَدَّقَ... فَأَخْفَاهَا)
ایسا شخص جو صدقہ اتنے خفیہ انداز میں دے کہ بائیں ہاتھ کو بھی دائیں ہاتھ کی خبر نہ ہو۔

 کیوں عرش کے سائے میں؟
خفیہ صدقہ ریاکاری سے بچاتا ہے، اور اخلاص کا اعلیٰ نمونہ ہوتا ہے۔

7. وہ شخص جو تنہائی میں اللہ کو یاد کرے اور رو دے (رَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ)
وہ شخص جو اکیلے میں اللہ کو یاد کر کے اتنا متاثر ہو جائے کہ اس کی آنکھوں سے آنسو نکل آئیں۔

 کیوں عرش کے سائے میں؟
کیونکہ یہ اللہ سے سچی محبت اور خشیت کا مظہر ہے، جو بغیر کسی ظاہری تاثر کے ہو رہا ہے۔

عرش کا سایہ کس کا نصیب ہے؟

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کے فتنوں، نفس کی خواہشات، اور معاشرتی دباؤ کے باوجود اللہ کی رضا کو اپنی زندگی کا محور بنایا۔ قیامت کے دن جب سورج سروں کے قریب ہوگا، لوگ پسینے میں ڈوبے ہوں گے، اس دن اللہ کا عرش ان کے لیے سایہ دار ہوگا ۔ یہ سب سے بڑی کامیابی ہے۔

یا رب العالمین! مجھے اور میری نسل کو عرش کے سائے میں رکھنا۔

عرشِ الٰہی کا قیامت سے تعلق کیوں اہم ہے؟

یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اللہ کی بادشاہی ابدی ہے۔
عرش اللہ کی قدرت، علم، اور عدالت کا مظہر ہے۔
قیامت کا دن وہ لمحہ ہے جب عرش کا ظہور، فرشتوں کی صفیں، اور ہر فرد کا حساب انسان کے حقیقی مقام کو واضح کرے گا۔

اس سے آگے میں آپ کو انشاءاللہ بتاوں گا، لوح محفوظ، کرسی، پانی، مروارید اور مختلف عناصر سے سات آسمانوں کی تخلیق کے بارے میں ۔ چلیے آگے بڑھتے ہیں۔

اگر یہ تحریر آپ کے دل پر اثر کر گئی ہو، تو ضرور کمنٹس میں اپنی رائے دیں، اس کو دوسروں سے شیئر کریں، اور مزید قرآنی عقائد کے لیے ہماری ویب سائٹ www.MEASMomin.com کو وزٹ کریں۔



Tags

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)