لوح محفوظ، کرسی، پانی اور آسمانوں کی تخلیق

Abdul Salam Niazi
0

 

لوح محفوظ، کرسی، پانی، مروارید اور آسمانوں کی تخلیق-meas-momin
Creations of God from different elements

جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی نوری صفت سے عرش اور قلم کو پیدا فرمایا، تو اس کے بعد ایک دانہ مروارید کو وجود بخشا، جو عرش کے نیچے تھا۔ اسی مروارید سے اللہ تعالیٰ نے لوحِ محفوظ کی تخلیق فرمائی۔

لوحِ محفوظ کی ساخت

روایات میں آیا ہے:

لوح محفوظ کی بلندی سات سو سال کی راہ کے برابر ہے۔

چوڑائی تین سو سال کی راہ ہے۔

اس کے چاروں طرف یاقوتِ سرخ لگا ہوا ہے۔


لوح پر اولین تحریر

سب سے پہلے لوح محفوظ پر یہ لکھا گیا:

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ، أَنَا اللّٰهُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنَا، مَنِ اسْتَسْلَمَ لِقَضَائِي، وَصَبَرَ عَلَىٰ بَلَائِي، وَشَكَرَ نِعْمَائِي، كَتَبْتُهُ مَعَ الصَّادِقِينَ، وَمَنْ لَمْ يَصْبِرْ عَلَىٰ بَلَائِي، وَلَمْ يَشْكُرْ نِعْمَائِي، فَلْيَطْلُبْ رَبًّا سِوَايَ، وَفَلْيَخْرُجْ مِنْ تَحْتِ سَمَائِي

ترجمہ:

"شروع اللہ کے نام سے جو بہت مہربان نہایت رحم والا ہے۔ میں ہوں اللہ، میرے سوا کوئی معبود نہیں۔ جو میری قضا پر راضی ہو، میری آزمائش پر صبر کرے، اور میری نعمتوں پر شکر گزار ہو، میں اسے صدیقین میں لکھ دیتا ہوں۔ اور جو میری قضا پر راضی نہ ہو، اور صبر و شکر نہ کرے، وہ میرے سوا کسی اور رب کو تلاش کرے اور میری تخت سماوات سے نکل جائے۔"

پھر لوح کو یہ حکم ہوا:

اُكْتُبْ عَلَىٰ فِي خَلْقِي وَمَا كَانَ وَمَا يَكُونُ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ

(ترجمہ): "لکھ دے جو کچھ تخلیق میں آنا ہے، اور جو کچھ قیامت تک واقع ہوگا"

اس کے بعد جو آخری تحریر لوح محفوظ پر لکھی گئی وہ یہ ہے۔

"میری رحمت میرے غصے پر غالب ہے"


اس کے بعد لوحِ محفوظ جنبش میں آ گیا اور بولا:

"میرے جیسا کوئی نہیں، کیونکہ اللہ کا علم مجھ پر تحریر ہوا"

تب آواز آئی:

يَمْحُو اللّٰهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ وَعِندَهُ أُمُّ الْكِتَابِ

(سورہ الرعد: 39)

ترجمہ: "اللہ جو چاہے مٹا دیتا ہے اور جو چاہے باقی رکھتا ہے، اور اسی کے پاس اصل کتاب یعنی لوحِ محفوظ (ام الکتاب) ہے"

اس کا کیا مطلب ہے؟

یہاں یہ پیغام ہے کہ لوحِ محفوظ یعنی ام الکتاب اللہ کی ازلی و ابدی حکمت ہے، جس سے اگر اللّٰہ چاہے تو ہر تقدیر کو بدل سکتا ہے۔

اسی آیت میں تقدیر کے بارے میں میں پیچھے مختصر سی تفصیل لکھ دی ہے۔


کرسی کی تخلیق


پھر اللہ تعالیٰ نے مروارید کو حکم دیا:

"اے مروارید! پھیل جا"

اور وہ پھیل گیا۔ اور اسے کرسی کا نام دیا۔

جیسا کہ فرمایا گیا:

وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ

(سورۃ البقرہ: 255)

ترجمہ: "اس کی کرسی آسمانوں اور زمینوں کو گھیرے ہوئے ہے"

کرسی کی وسعت آسمانوں اور زمین کے محیط پر پھیلی ہوئی ہے۔ اس کا اصل مادہ بھی مروارید ہی تھا۔ بعض اقوال میں آیا ہے کہ یہ کرسی یاقوت سرخ سے بنی تھی۔

اس کی بلندی اور چوڑائی پانچ سو سال کی راہ ہے۔

جب اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف ہیبت و جلال سے دیکھا، وہ خود پانی بن گیا۔


پانی کی تخلیق اور عناصرِ کائنات کی بنیاد


اب وہی پانی، جو مروارید سے نکلا، اللہ تعالیٰ کی قدرت سے ایک کائناتی سطح پر پھیل گیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے چار ہوائیں پیدا فرمائیں:

1. صَبا (مشرق کی ہوا)

2. دَبور (مغرب کی)

3. جَنوب (جنوب کی)

4. شَمال (شمال کی)

ان ہواؤں کو حکم ہوا:

"اس پانی کے چاروں طرف موج مارو، اور کف نکالو"

ان ہواؤں نے پانی پر موجیں ماریں، اور اس سے کفِ آب (جھاگ) پیدا ہوا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آگ پیدا فرمائی، جس نے پانی پر دھواں پیدا کیا۔ وہ دھواں کرسی اور پانی کے درمیان ہوا میں معلق ہو گیا۔


سات عناصر کی تخلیق دھوئیں سے


اس دھوئیں کو اللہ تعالیٰ نے سات اجزاء میں تقسیم فرمایا:

1. پہلا حصہ: پانی

2. دوسرا حصہ: تانبہ

3. تیسرا: لوہا

4. چوتھا: چاندی

5. پانچواں: سونا

6. چھٹا: مروارید

7. ساتواں: یاقوتِ سرخ

ہر ایک سے ایک آسمان پیدا کیا گیا:

پہلا آسمان: پانی سے

دوسرا: تانبے سے

تیسرا: لوہے سے

چوتھا: چاندی سے

پانچواں: سونے سے

چھٹا: مروارید سے

ساتواں: یاقوتِ سرخ سے

ہر آسمان کا دوسرے سے فاصلہ پانچ سو سال کی راہ ہے۔

اس سے آگے انشاءاللہ میں تمھیں تقدیر کے بارے میں بتاوں گا۔


Tags

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)