اسلام میں سات زمینوں کی تخلیق اور جبل قاف

Abdul Salam Niazi
0


the-God-creations-of-seven-earth-and-jabal-e-qaaf-in-islam-meas-momin
the-creations-of-God-earh-and-Jabal-e-qaaf

اس سے پہلے میں تمھیں تقدیر کے بارے میں بتا چکا ہوں، اب اشاءاللہ میں تمھیں سات زمینوں کی تخلیق اور کف آب اور جبل قاف کے میں بتاوں گا۔


زمین کی بنیاد: کفِ آب کا پشتہ


پھر اللہ تعالیٰ نے کفِ آب سے خاکِ سرخ کی ایک پشت تیار کی ۔ یہی وہ مقام ہے جہاں بعد میں بیت اللہ (کعبہ) قائم ہوا۔

اللہ نے جبرائیل، میکائیل، عزرائیل اور اسرافیل علیہم السلام کو حکم دیا کہ اس پشت کو چاروں سمتوں میں پھیلا دو۔ وہ پھیلائی گئی، اور یوں زمین کی وسعت وجود میں آئی۔ جیسا کہ فرمایا:

خَلَقَ الْأَرْضَ فِي يَوْمَيْنِ

(سورۃ فصلت: 9)

ترجمہ: "اس نے زمین کو دو دن میں پیدا فرمایا"


حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کا سوال


روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ ایک دن بارگاہِ نبوی ﷺ میں حاضر ہوئے اور عرض کیا:

"یا رسول اللہ! اللّٰہ تعالیٰ نے زمین کو کس چیز سے بنایا؟"

رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا:

"کفِ آب سے"

پوچھا گیا:

"وہ کف کہاں سے پیدا ہوا؟"

فرمایا:

"پانی سے"

پوچھا گیا:

"وہ پانی کس سے پیدا ہوا؟"

فرمایا:

"ایک دانہ مروارید سے"

پھر سوال کیا گیا:

"وہ مروارید کس چیز سے بنا؟"

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"تاریکی سے"

تب حضرت عبداللہ بن سلام نے کہا:

"صدقْتَ یا رسول اللہ!"


زمین کے قیام کا راز: جبلِ قاف


پھر حضرت عبداللہ بن سلام نے سوال کیا:

"یا رسول اللہ! زمین کو قرار کس چیز سے ملا؟"

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"جبلِ قاف سے"

پوچھا گیا:

"یا رسول اللہ! جبلِ قاف کس چیز سے بنایا گیا؟"

فرمایا:

"زمردِ سبز سے"

اور مزید فرمایا:

"آسمان کی سبزی اسی جبل کے عکس سے ہے"


جبلِ قاف کی ساخت

پوچھا: جبل قاف کی بلندی کیا ہے؟

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس کی بلندی پانچ سو برس کی راہ ہے۔

مزید پوچھا کہ اس کے ارد گرد کی وسعت کتنی ہے؟

فرمایا کہ گرداگرد وسعت دو ہزار برس کی راہ ہے۔

یہ جبلِ قاف تمام زمینوں کا توازن رکھنے کے لیے ہے۔ تمام زمینوں کے ڈھانچے اسی کے توازن سے قائم ہیں۔


اس کے اُس پار: عوالمِ عجیبہ


پوچھا گیا:

"یا رسول اللہ! جبلِ قاف کے پار کیا ہے؟"

فرمایا:

"سات زمینیں ہیں"

پھر فرمایا:

"ان کے بعد ستر ہزار علم ہیں"

اور:

"ہر علم کے نیچے ستر ہزار فرشتے ہیں"

اور فرمایا کہ آدم علیہ السلام اس تسبیح سے پیدا ہوئے:

"لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ"

پوچھا: اس طرف کیا ہے؟

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"ایک عظیم اژدہا ہے، جس کی درازی دو ہزار برس کی راہ ہے، اور یہ سارے عالم اس کے حلقہ میں ہیں"

عبداللہ بن سلام نے فرمایا:

"صدقْتَ یا رسول اللہ!"


سات زمینوں کی ترتیب اور مخلوقات


پھر پوچھا: ان سات زمینوں پر کیا ہے؟

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

1. ساتویں زمین: تمام فرشتے

2. چھٹی زمین: شیاطین

3. پانچویں: جنات

4. چوتھی: سانپ

5. تیسری: ایک عجیب گائے (فرشتہ، جبکہ بعض روایات میں ہے کہ وہ جنت الفردوس الاعلی کی ہے۔)

اس گائے کے:

چار ہزار سینگ ہیں۔

ہر دو سینگ کے درمیان پانچ سو برس کی راہ کا فاصلہ ہے۔ 

تمام سات زمینیں اس کے دو سینگوں کے درمیان موجود ہیں۔


زمین کی تحت میں: مچھلی، پانی اور ہوا


پوچھا گیا:

"یہ گائے کس پر کھڑی ہے؟"

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"ایک عظیم مچھلی (فرشتہ) کی پشت پر"

"وہ مچھلی پانی پر ہے"

"اس پانی کی گہرائی چالیس سال کی راہ کے برابر ہے"

"پانی ہوا پر ہے"

"ہوا تاریکی پر ہے"

"تاریکی دوزخ پر ہے"

"دوزخ ایک سنگ آسمان پر ہے، جو ایک فرشتے کے کندھوں پر ہے"

"اور وہ فرشتہ پانی پر کھڑا ہے، اور پانی اللہ کی قدرت سے معلق ہے"

نورانی آسمان اور فرشتوں کی تخلیق


حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:

اللہ تعالیٰ نے ہر آسمان پر ایک نور پیدا فرمایا۔ ہر نور سے بے شمار فرشتے پیدا کیے۔ ان پر تسبیح، تہلیل، تقدیس اور تعظیم کا دائمی فریضہ عائد کیا گیا۔ اگر وہ ایک لمحہ بھی غفلت برتیں تو، اللہ تعالیٰ کی تجلی سے جل کر راکھ ہو جائیں۔

ان فرشتوں میں بعض کی شکل گائے کی ہے۔ بعض کی صورت سانپ کی ہے۔ بعض کی شکل گدھ یعنی عقاب کی ہے۔ بعض کے جسم کا اوپری حصہ برف کا اور

نیچلا حصہ آگ کا ہے۔

یہ سب زندہ ہیں، رب کی تسبیح میں مشغول ہیں:

سُبْحَانَ مَنْ أَلَّفَ بَيْنَ الثَّلْجِ وَالنَّارِ

ترجمہ:

"پاک ہے وہ ذات جس نے برف اور آگ کو ایک ساتھ جوڑ دیا"

یہ تمام فرشتے، کچھ قیام میں، کچھ رکوع میں، کچھ سجود میں اور کچھ قعود میں ہیں۔

قیامت کے دن جب یہ سب رب کے حضور پیش ہوں گے، کہیں گے:

سُبْحَانَكَ! مَا عَبَدْنَاكَ حَقَّ عِبَادَتِكَ

ترجمہ:

"اے ہمارے رب! ہم نے تیری اس طرح عبادت نہ کی جیسے کہ حق تھا"


تخلیق کے چھ دن


اللہ تعالیٰ نے تخلیقِ کائنات کو چھ دنوں میں تقسیم فرمایا:

1. اتوار (یک شنبہ): حاملینِ عرش کی تخلیق

2. پیر (دوشنبہ): سات زمینوں کی تخلیق

3. منگل:(سہ شنبہ) آسمانوں کی تخلیق

4. بدھ (چہار شنبہ): تاریکی کی تخلیق

5. جمعرات (پنج شنبہ): زمین کی منفعتیں اور پوشیدہ خزانے

6. جمعہ: آفتاب، مہتاب، ستارے اور سیارے، اور ساتوں آسمان کی حرکت، انسان کی تخلیق

اللہ تبارک و تعالیٰ نے تخلیق چھ دن میں فرمائی۔ اے میری نسل یہ تو صرف اعداد ہیں جو تمھارے امتحان کے لیے ہیں۔ جن میں تمھارا امتحان پوشیدہ ہے۔ ورنہ باری تعالیٰ کی شان تو "کن فیکون" ہے۔ 

7. امتحان۔ عرش پر استواء فرمایا۔ اور امتحان کچھ ایسا رکھا کہ جیسے اللّٰہ نے ہر چیز میں ترتیب اور نظم و ضبط رکھا۔ ویسے ہی امتحان تمام پیدا شدہ مخلوقات کا رکھا۔ ہر ایک مخلوق اس کا امتحان دے رہی ہے۔

قرآنی شہادت:

خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ

(سورۃ الفرقان: 59)

ترجمہ:

"اللہ نے آسمانوں کو اور زمین کو اور ان کے درمیان جو کچھ ہے چھ دنوں میں پیدا کیا"


رب کی حکمت


اللہ تعالیٰ چاہتا تو ایک لمحے میں سب کچھ پیدا فرما دیتا، لیکن اس نے چھ دنوں میں تخلیق فرما کر اپنے بندوں کو سکھایا کہ وہ بھی اس طرح حکمت اپنائیں گے۔ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا۔:

الصَّبْرُ مِفْتَاحُ الْفَرَجِ

(حدیث)

ترجمہ:

"صبر، کشادگی کی کنجی ہے"

کیا تم نے سیکھا ہے؟

فرشتوں کی مختلف اشکال ہمیں بتاتی ہیں کہ روحانیت صرف نورانی حسن میں نہیں، بلکہ فرائض، اطاعت اور اخلاص میں ہے۔

تخلیقِ جنت کا آغاز تسبیح سے ہوا۔ یہی بتاتا ہے کہ ذکر الٰہی ہی تخلیق کا محرک ہے۔

ہفت روزہ ترتیب ہمیں سکھاتی ہے کہ علم، عمل، صبر اور ترتیب رب کی سنت ہے۔

یہ تمام تخلیق کی حکمت بتاتی ہے کہ مجھے اور تمھیں امتحان کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔  

اس سے آگے انشاءاللہ میں تمھیں تخلیقِ دوزخ، دربانانِ جہنم، اور طبقاتِ عذاب" کے بارے میں بتاوں گا۔


 

Tags

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)