![]() |
Concept-of-God-in-different-religions |
ہم اس سے پہلے پڑھ چکے ہیں کہ اسلام میں اللہ کا کیا تصور ہے؟ اب میں آپ کو بتاوں گا کہ مختلف مذاہب میں اللہ کا کیا تصور ہے؟
اسلام کے علاوہ دنیا کے دیگر مذاہب نے خدا کے وجود کو مختلف انداز سے سمجھا ہے۔ کچھ مذاہب توحید پر زور دیتے ہیں، کچھ تثلیث، کچھ میں کثرتِ معبودان، اور کچھ میں الوہیت کا انکار بھی ملتا ہے۔
1. یہودیت:
خدا کا تصور واحد لیکن ذات ہے، شخصی خدا جس کا نام "یہوواہ" یا "یھوہ" ہے، جو بنی اسرائیل کا خدا ہے۔ یہودی عقائد میں اللہ تعالیٰ کو سب کچھ پیدا کرنے والا، تورات دینے والا، اور بنی اسرائیل کا محافظ سمجھا جاتا ہے۔
حوالہ: استثنا 6:4 "سن اے اسرائیل! خداوند ہمارا خدا ایک ہی خدا ہے۔"
2. عیسائیت:
خدا کا تصور تثلیث ہے - باپ، بیٹا (عیسیٰ)، روح القدس - ایک ہی ذات کے تین مظاہر۔ عیسائیت میں خدا کی محبت، کفارے، اور تجسم پر زور دیا جاتا ہے۔ عیسیٰ کو "خدا کا بیٹا" اور "نجات دہندہ" کہا جاتا ہے۔
حوالہ: متی 28:19 "تینوں کے نام پر بپتسمہ دو"؛ یوحنا 1:1 "ابتدا میں کلام تھا اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام خدا تھا۔"
3. ہندومت:
خدا کا تصور برہمن (غیرشخصی حقیقت) کو خدا مانتے ہیں، اور کثیر دیوتا جیسے برہما، وشنو، شیو۔ ہندومت میں الوہیت کائناتی وحدت ہے جو ہر شے میں حلول کیے ہوئے ہے۔ دیوی دیوتا مختلف صفات کے مظاہر ہیں۔
حوالہ: منڈکیا اپنشد، بھگوت گیتا باب 10
4. بدھ مت:
تصورِ خدا: خالق خدا کا انکار، نروان (مکمل خاموشی) کی تلاش۔ گوتم بدھ نے وجود، رنج، اور نجات کے فلسفے پر توجہ دی، نہ کہ خالقِ کائنات پر۔
حوالہ: دھمّ پد، مدھیامک کاریکا — "سب کچھ سنّیتا ہے"
5. جین مت:
تصورِ خدا: کوئی خالق نہیں، عالم قدیم ہے، ہر آتما (روح) ازلی ہے۔ مکتی حاصل کرنا آتما کا مقصد ہے، جو اہنسا، سچائی، اور گیان سے ممکن ہے۔
حوالہ: تَتْوارتھ سوترا باب 1–3
6. زرتشتیت:
تصورِ خدا: اہورا مزدہ (روشنی اور خیر کا خدا)؛ اس کے بالمقابل اہرمن (شر)۔ دنیا نیکی اور بدی کے معرکے میں ہے۔ آخرکار نیکی غالب آئے گی۔
حوالہ: اوستا، یسنا 30، بند 3
7. سکھ مت:
تصورِ خدا: اک اونکار — واحد، بےصورت، ماورائے فہم خدا۔ گرو نانک کی تعلیمات کے مطابق خدا نہ پیدا ہوا نہ پیدا کرتا ہے، بلکہ سب میں ظاہر ہے۔
حوالہ: مول منتر، گرو گرنتھ صاحب
8. تاؤ مت:
تصورِ خدا: تاؤ - راستہ، اصول، کائناتی فطری قوت۔ خدا کسی شخصی ہستی کے بجائے ایک اصول ہے جو ہر شے میں توازن قائم رکھتا ہے۔
حوالہ: تاؤ تے چنگ — باب 1، 25
9. کنفیوشسیت:
تصورِ خدا: "آسمان" — اخلاقی قوت، قدرتی نظم۔ خدا ایک انتظامی اصول ہے جو نیکی و عدل کے ذریعے ظاہر ہوتا ہے۔
حوالہ: Analects — باب 1، 7
10. شنتو (جاپان):
تصورِ خدا: کامی - روحانی ہستیاں، فطرت میں حلول کیے ہوئے۔ دیوی اماتراسو سورج دیوی ہے، خاندانِ شاہی کو اسی سے جوڑا جاتا ہے۔
حوالہ: کوجیکی
11. افریقی دیسی مذاہب:
تصورِ خدا: خالق خدا کی موجودگی کا یقین؛ بعض علاقوں میں الوہیت کا تصور اجداد پرستی، قدرتی قوتوں، یا آسمانی خدا پر مبنی ہوتا ہے۔ مثلاً یوروبا مذہب میں "اولودوماری" سب سے بلند خدا ہے، جس کے تحت اوریشاز (دیوی/دیوتا) کام کرتے ہیں۔
حوالہ: یوروبا Ifá متن، اور Oral Tradition
12. ازٹیک مذہب (وسطی امریکہ):
تصورِ خدا: متعدد دیوی و دیوتا؛ خصوصاً "ہوئتزلپوچٹلی" (جنگ کا خدا) اور "کویتلکواٹل" (علم کا خدا) نمایاں تھے۔ خداؤں کو خوش کرنے کے لیے خون کی قربانیاں اور انسانوں کی قربانی عام تھی۔
حوالہ: فلورینٹائن کوڈیکس
13. مایا مذہب:
تصورِ خدا: فلکیاتی اور قدرتی خداؤں پر یقین، جیسے "چاک" (بارش کا دیوتا) اور "ککولکان" (سانپ دیوتا)۔ خداؤں سے ہم آہنگی کے لیے تقویمی نظام اور قربانیاں دی جاتی تھیں۔
حوالہ: "پاپول وُہ" (مقدس مایا متن)
14. انکاز مذہب:
تصورِ خدا: "انتی" سورج کا خدا تھا؛ انکاز شہنشاہ کو اس کا بیٹا مانتے تھے۔ ریاستی سطح پر سورج کی پوجا ہوتی تھی، اور بادشاہ الوہیت کا مظہر سمجھا جاتا۔
حوالہ: انکاز تاریخ، قرآنی اصول کے برعکس
15. نورس (سکنڈی نیویا):
تصورِ خدا: "اودن" (حکمت کا خدا)، "تھور" (طاقت کا خدا) — دیوی دیوتاؤں کی کائناتی جنگ "رگناروک" پر یقین۔ الوہیت کو انسانی جذبات کے ساتھ منسلک کر کے پیش کیا گیا۔
حوالہ: Poetic Edda، Prose Edda
16. کیلتک مذہب:
تصورِ خدا: فطرت دیویات، جنگل، پانی، ہوا کی دیوی/دیوتا؛ دروئڈ روحانی رہنما تھے۔ مافوق الفطرت قوتوں کے ساتھ فطری طاقتوں کا امتزاج۔
حوالہ: Celtic Lore، دروئڈ کتابیں
17. شمانیت (منگول/سائبیریا):
تصورِ خدا: "تنگری" - آسمانی خدا، جو ہر شے پر نگران ہے؛ روحانی سفر اور جناتی قوتیں۔ شمن (روحانی مرشد) کے ذریعے روحوں سے رابطہ۔
حوالہ: منگول اوزان، شمانک دعائیں
18. چینی لوک مذاہب:
تصورِ خدا: قدرتی قوتوں، آسمان، زمین، آباؤ اجداد کی روحیں؛ "تیان" (آسمان کا خدا) کا تصور۔ دیویات اور آبا پرستی کا امتزاج؛ زندگی کی ہم آہنگی۔
حوالہ: Chinese Folk Texts, Ritual Books
19. بہائیت:
تصورِ خدا: ایک غیرمجسم، واحد خدا، جو مختلف ادوار میں مختلف مظاہر (ظہور) سے ظاہر ہوتا ہے۔ بہاء اللہ کو آخری ظہور مانا جاتا ہے، اور دنیا کو ایک مذہب و قوم تصور کیا جاتا ہے۔
حوالہ: کتاب الایقان، بہائی خطبات
20. نیو ایج روحانیت:
تصورِ خدا: ذاتی تجربہ، روحانی توانائی، "کائناتی وحدت" کا تصور۔ مراقبہ، توانائی، اور اندرونی روشنی کے ذریعے الوہیت سے رابطہ۔
حوالہ: Eckhart Tolle، The Secret، New Age Manuals
خلاصہ:
ہر مذہب نے خدا کے تصور کو اپنے تمدنی، لسانی اور فلسفیانہ سیاق میں تشکیل دیا۔ ان سب میں خدا یا دیوی/دیوتا کا تصور مختلف زاویوں سے سامنے آتا ہے، مگر اکثر میں خالقِ مطلق، ازلی و ابدی، واحد و بےمثال خدا کا تصور مفقود ہے، جو صرف اسلام نے مکمل طور پر واضح کیا۔ اسلام اس لحاظ سے منفرد ہے کہ وہ خدا کو نہ صرف واحد و لاشریک مانتا ہے بلکہ تمام اوصافِ کمال کے ساتھ بیان کرتا ہے، جس کی کوئی مثال نہیں۔
مراجع و مصادر:
تورات و بائبل (مختلف ترجمے)
اپنشد، بھگوت گیتا، ویداس
اوستا، یسنا، وندیداد
گرو گرنتھ صاحب، مول منتر
بدھ و جین متون، دھمّ پد، سوترا
تاؤ تے چنگ، Analects
کوجیکی، نیہون شوکی
Popol Vuh, Edda, Iliad, Aeneid, Metaphysics
The God Delusion, Thus Spoke Zarathustra
The Secret, Power of Now
اس کے بعد آگے انشاءاللہ، میں آپ کو بتاتا ہوں کہ اسلام میں عقیدہ "کن فیکون" کیا ہے؟ ۔ اللہ نے کس کو کب تخلیق کیا اور کیوں کیا؟