عیسائیوں کے کیا عقائد ہیں-تخلیق کائنات

0

 

christian-beliefs-about-the-creation-of-the-universe-vs-islam-meas-momin
cristians-universe-creation-vs-islam

اس سے پہلے میں تمہیں ہندوؤں کے تخلیق کائنات کے بارے میں عقائد کو تفصیل سے بتا چکا ہوں۔ 

اب میں تمھیں انشاء اللہ، عیسائیت کے تخلیق کائنات کے عقائد کو تفصیل سے بتاتا ہوں، جو کہ عہد نامہ قدیم (Old Testament)، عہد نامہ جدید (New Testament)، اور مسیحی علما کے تفسیری افکار کی روشنی میں پیش کیے جائیں گے۔

عیسائیت میں تخلیقِ کائنات کے عقائد

1. بائبل کی بنیاد پر تخلیق کا نظریہ (The Biblical Creation Account)

عیسائیت کے تخلیقِ کائنات کے عقائد کی بنیاد "بائبل مقدس" (Holy Bible) پر ہے، جس میں "عہد نامہ قدیم" (Old Testament) کی پہلی کتاب سفر پیدائش (Genesis) خاص طور پر تخلیق سے متعلق تفصیل بیان کرتی ہے۔

 تخلیق کی ابتدا ۔ "خدا نے ابتدا میں آسمان اور زمین کو پیدا کیا"

سفر پیدائش 1:1

"In the beginning God created the heavens and the earth."

یہ ابتدائی جملہ عیسائیت کے نظریۂ تخلیق کی بنیاد ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ خدا (God ۔ عبرانی میں Elohim) کائنات کی خالقِ حقیقی ہستی ہے۔

2. چھ دنوں میں تخلیق کا عمل (Six-Day Creation Process)

بائبل کے مطابق، خدا نے کائنات کو چھ دنوں میں تخلیق فرمایا، اور ساتویں دن آرام کیا۔

پہلا دن روشنی پیدا کی گئی۔

"خدا نے کہا کہ روشنی ہو، اور روشنی ہو گئی۔" (پیدائش 1:3)

دوسرا دن آسمان کو پانی کے اوپر اور نیچے کے حصوں سے جدا کیا گیا 

تیسرا دن زمین، خشکی، سمندر، درخت اور پودے پیدا کیے گئے۔

چوتھا دن سورج، چاند اور ستارے بنائے گئے تاکہ دن، رات اور موسموں کی شناخت ہو۔

پانچواں دن پانی کے جاندار اور پرندے پیدا کیے گئے۔

چھٹا دن زمینی حیوانات اور انسان کو پیدا کیا گیا۔

پیدائش 1:27

"اور خدا نے انسان کو اپنی صورت پر پیدا کیا۔ خدا کی صورت پر اس کو پیدا کیا۔ مرد اور عورت کو اس نے پیدا کیا۔"

3. انسان کا مقام: خدا کی "صورت" پر پیدا ہونا

عیسائیت کے مطابق انسان کو "Imago Dei" یعنی خدا کی شبیہ پر پیدا کیا گیا۔ یہ تصور عیسائیت میں انسان کی عظمت، روحانی مقصد، اور اخلاقی ذمہ داری کو ظاہر کرتا ہے۔ یعنی انسان صرف جسمانی مخلوق نہیں، بلکہ روحانی فطرت رکھتا ہے۔

اسے خدا نے زمین پر اپنا نائب اور نگران بنایا (پیدائش 1:28)۔

انسان کو آزادیِ ارادہ (Free Will) عطا کی گئی تاکہ وہ نیکی یا بدی کا خود انتخاب کرے۔

4. ساتواں دن ۔ خدا کا آرام (Sabbath)

"اور خدا نے ساتویں دن اپنے سارے کاموں سے آرام کیا اور اسے برکت دی۔" (پیدائش 2:2-3)

یہ دن سبت (Sabbath) کہلاتا ہے، جو بعد میں یہودی اور مسیحی عبادات کا حصہ بنا۔ عیسائیت میں "آرام" کا مطلب تھکن نہیں بلکہ کامل تخلیق کے بعد سکون و تکمیل ہے۔

حاصل کلام یہ ہے کہ

الف۔ عیسائیت میں تخلیقِ کائنات کی بنیاد بائبل کے سفر پیدائش میں ہے۔

ب۔ خدا نے کائنات کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور ساتویں دن آرام فرمایا۔

ث۔ انسان کو خدا کی شبیہ پر پیدا کیا گیا، اسے اختیار، عقل، اور روحانی مقام عطا ہوا۔

ج۔ تمام مخلوقات کو خدا نے اپنے کلام (Divine Command) سے پیدا کیا۔


اب انشاءاللہ، میں عیسائیوں کے "ایک خدا تین ذات میں" کے بارے میں عقائد تفصیل سے بتاتا ہوں۔ 

1. تثلیث "تین" (Trinity) اور تخلیقِ کائنات:

عیسائیت کے بنیادی عقائد میں سے ایک اہم ترین عقیدہ "تثلیث" (Trinity) ہے، جس کے مطابق خدا تین اقانیم (Persons) پر مشتمل ہے:

الف۔ خدا باپ (God the Father)۔ مطلب اللّٰہ 

ب۔ خدا بیٹا (God the Son - یسوع المسیح) مطلب حضرت عیسیٰ علیہ السلام 

ت۔ خدا روح القدس (Holy Spirit)۔ مطلب حضرت جبرائیل علیہ السلام 

یہ تینوں اقانیم بیک وقت ایک ہی خدا ہیں، مگر الگ الگ شخصیات رکھتے ہیں۔ ان میں کوئی بڑا یا چھوٹا نہیں بلکہ سب برابر، ابدی اور قادر مطلق ہیں۔

2. تثلیث اور تخلیق کی تقسیم:

عیسائی عقیدہ یہ ہے کہ خدا باپ نے تخلیق کا ارادہ کیا۔ خدا بیٹا (کلمہ) کے ذریعے کائنات کو وجود میں لایا گیا۔ خدا روح القدس نے اس تخلیق میں زندگی اور حرکت کا دم بھرا۔ یہ عقیدہ انجیل یوحنا کے ابتدائی الفاظ میں بیان ہوا ہے۔ 

"شروع میں کلمہ تھا، اور کلمہ خدا کے ساتھ تھا، اور کلمہ خدا تھا۔۔۔ سب چیزیں اسی کے وسیلہ سے پیدا ہوئیں، اور جو کچھ پیدا ہوا ہے، اُس میں سے کوئی چیز بھی اُس کے بغیر پیدا نہ ہوئی۔"

(یوحنا 1:1-3)

یہاں "کلمہ" (Logos) سے مراد یسوع المسیح لیا جاتا ہے، جسے خدا کا "بیٹا" تصور کیا جاتا ہے۔

3. روح القدس کا کردار:

بائبل کے مطابق جب تخلیق کی ابتدا ہوئی تو زمین سنسان اور ویران تھی، اور اندھیرا گہرے پانیوں کے اوپر تھا۔ تب:

"خدا کی روح پانیوں کے اُوپر حرکت کر رہی تھی"

(پیدائش 1:2)

یہاں "خدا کی روح" سے مراد روح القدس لیا جاتا ہے، جو کائنات میں زندگی اور ترتیب لاتا ہے۔ اس کو تخلیق میں ایک فعال طاقت تصور کیا جاتا ہے۔

4. تخلیق کا کلامی ذریعہ

عیسائیت میں خدا کے تخلیقی عمل کو "کلامی تخلیق" (Creation by Word) کہا جاتا ہے، جس کی بنیاد تورات (اور بائبل) کی پہلی کتاب پیدائش (Genesis) کے ان الفاظ پر ہے:

"اور خدا نے کہا کہ روشنی ہو، تو روشنی ہوگئی"

(پیدائش 1:3)

یہاں "خدا نے کہا" کا مفہوم یہ لیا جاتا ہے کہ خدا نے کلمہ (Word) یعنی یسوع کے ذریعے یہ کلام فرمایا، اور اس کلام کے نتیجے میں کائنات وجود میں آئی۔

 تشریحات اور اختلافات

عیسائی فرقے اس سات روزہ تخلیق کو مختلف انداز میں سمجھتے ہیں:

الف۔ محافظ عقیدہ رکھنے والے (Literalists) اسے حقیقی سات دن مانتے ہیں۔

ب۔ علامتی ماننے والے (Symbolists) ان دنوں کو علامت یا عہدوں کا زمانہ سمجھتے ہیں۔


اب میں تمہیں ایک اور راز کی بات بتاتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ عیسائی اب بھی اپنے عقائد کو سائنس میں ڈویلپ کر رہے ہیں۔ جبکہ اسلام کے تمام عقائد فکس اور اللہ تبارک و تعالی کے بنائے ہوئے ہیں۔

مسیحی عقیدۂ تخلیق اور جدید سائنسی افکار کے ساتھ ہم آہنگی یا اختلاف

عیسائیت کے اندر تخلیقِ کائنات کا عقیدہ کئی پہلوؤں سے نہ صرف روحانی بلکہ فکری اور سائنسی میدان میں بھی موضوعِ بحث رہا ہے۔ جدید سائنسی دریافتوں، جیسے "Big Bang Theory" (نظریہ عظیم دھماکہ) اور "Evolution" (ارتقاء)، نے عیسائی حلقوں میں سوالات اٹھائے کہ آیا کتابِ مقدس کا بیانیہ ان نظریات کے ساتھ ہم آہنگ ہو سکتا ہے یا انکار کرتا ہے۔

1. تخلیقِ کائنات اور Big Bang Theory

عیسائی مفکرین کی ایک بڑی تعداد یہ مانتی ہے کہ Big Bang یعنی کائنات کا آغاز ایک عظیم دھماکے سے ہونا، درحقیقت کتابِ مقدس کے ابتدائی الفاظ ("Let there be light") کی سائنسی توجیہ ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر خدا نے حکم دیا "روشنی ہو جائے"، تو وہ لمحہ ممکنہ طور پر وہی دھماکہ تھا جس سے کائنات نے جنم لیا۔

تاہم، ان مفکرین میں دو نقطہ ہائے نظر پائے جاتے ہیں:

الف۔ قدامت پسند (Young Earth Creationists): وہ Big Bang یا ارتقاء کو خدا کے کلام کے خلاف سمجھتے ہیں۔ ان کے مطابق زمین تقریباً 6,000 سے 10,000 سال پرانی ہے اور تخلیق چھ دنوں میں ہوئی۔

ب۔ جدید مفکرین (Old Earth Creationists اور Theistic Evolutionists): یہ گروہ سائنسی دریافتوں کو خدا کی قدرت کا حصہ سمجھتے ہیں۔ وہ مانتے ہیں کہ کائنات اربوں سال پرانی ہے اور خدا نے ارتقائی مراحل کو بطور ایک نظامِ تخلیق استعمال کیا۔

2. انسان کی تخلیق اور نظریہ ارتقاء

کتابِ مقدس میں آدم کی تخلیق مٹی سے اور پھر حوا کی تخلیق آدم کی پسلی سے بیان کی گئی ہے۔ لیکن نظریہ ارتقاء کہتا ہے کہ انسان مختلف جانداروں سے ارتقاء پا کر موجودہ شکل میں آیا۔

یہ تضاد عیسائی علما کے مابین اختلاف کا سبب بنا:

الف۔ قدامت پسند موقف: وہ ارتقاء کو ماننے سے انکار کرتے ہیں اور اسے ایمان کے منافی سمجھتے ہیں۔ ان کے مطابق انسان ایک خاص لمحہ میں "خدا کی شبیہ" پر تخلیق کیا گیا، نہ کہ کسی حیاتیاتی عمل کا نتیجہ ہے۔


ب۔ Theistic Evolution: یہ نظریہ رکھنے والے کہتے ہیں کہ ارتقاء خدا کا ایک ذریعہ تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ انسان جسمانی طور پر ارتقاء سے ضرور آیا، لیکن اس میں روح اور شعور خدا نے براہِ راست عطا کیا۔

3. دن اور دورانیہ ۔ Literal Days یا Long Epochs؟

پیدائش کی کتاب میں چھ دنوں کا ذکر ہے، جس میں خدا نے تخلیق مکمل کی۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ دن 24 گھنٹے کے تھے یا طویل ادوار (Epochs) تھے؟

Literalist وقف: ان کے مطابق "دن" کا مطلب 24 گھنٹے ہی ہے، کیونکہ ہفتے کا ساتواں دن "سَبَّت" (Sabbath) کے طور پر منایا جاتا ہے۔

ب۔ غیر لفظی موقف: ان کے مطابق "دن" کا مطلب ایک طویل دور یا عہد ہو سکتا ہے، جو سائنسی طور پر اربوں سال پر محیط ہو سکتا ہے۔

4. روحانیت بمقابلہ سائنسی حقیقت

عیسائی مفکرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ پیدائش کی کتاب کا مقصد سائنسی کتاب ہونا نہیں، بلکہ ایک روحانی پیغام دینا ہے:

الف۔ خدا ہی خالق ہے۔

ب۔ اس نے ہر شے نظم و ترتیب کے ساتھ تخلیق کی۔

ت۔ انسان کو عزت، اختیار اور ذمہ داری دی گئی۔

ث۔ ان کا کہنا ہے کہ کتابِ مقدس کے الفاظ کو سائنسی اصطلاحات میں کھینچنے کی بجائے ان کے روحانی مقاصد کو سمجھنا زیادہ اہم ہے۔

5. کلیسا اور سائنس ۔ تصادم یا ہم آہنگی؟

عیسائیت کی تاریخ میں کئی مواقع پر سائنس اور کلیسا کے درمیان تصادم ہوا، مثلاً:

گیلیلیو کے نظریات کا کلیسا کی تعلیمات سے ٹکراؤ۔

نظریہ ارتقاء کے رد عمل میں 20ویں صدی میں امریکہ کے عدالتی مقدمات۔

مگر آج کئی کلیسا اور مفکرین سائنس کو ایمان کا دشمن نہیں بلکہ معاون سمجھتے ہیں۔ کیتھولک چرچ کے پاپائے روم نے ارتقاء کو "ایک معقول نظریہ" قرار دیا، بشرطیکہ اسے خدا کی نگرانی میں سمجھا جائے۔

حاصل کلام یہ ہے کہ:

عیسائیت میں تخلیقِ کائنات کا نظریہ وقت کے ساتھ ساتھ مختلف فکری مکاتب کے تحت نشوونما پایا ہے۔ بعض عیسائی حلقے سائنسی دریافتوں کو خدا کے کلام کے ساتھ ہم آہنگ سمجھتے ہیں، جبکہ بعض اسے ناقابلِ قبول کہتے ہیں۔ تاہم، مجموعی طور پر عیسائیت کا مقصد سائنسی جزئیات کی وضاحت نہیں بلکہ تخلیق کے پیچھے خدا کی حکمت، محبت، اور انسان کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔


اب انشاءاللہ میں تمہیں تخلیق انسان کے حوالے سے عیسائی عقائد بتاتا ہوں۔

1. تخلیقِ انسان: آدم و حوا اور گناہِ اول

عیسائی عقیدے میں تخلیقِ انسان ایک نہایت اہم اور مرکزی حیثیت رکھتی ہے، کیونکہ اسی سے وہ نجات (Salvation) اور کفارہ (Atonement) کا تصور پیدا ہوتا ہے جس پر پورا مسیحی مذہب قائم ہے۔ بائبل کی کتابِ پیدائش (Genesis) کے مطابق، اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی "شبیہ" پر پیدا کیا:

"اور خدا نے انسان کو اپنی صورت پر پیدا کیا۔ خدا کی صورت پر اُس کو پیدا کیا۔ نر اور مادہ اُن کو پیدا کیا۔"

(پیدائش 1:27)

یہ آیت عیسائی عقیدے میں بہت اہم ہے کیونکہ اسے یوں سمجھا جاتا ہے کہ انسان میں خدا کی ایک جھلک موجود ہے۔ یعنی وہ خدا کی صفات، اخلاق اور روحانی استعداد میں اس کا عکس ہے۔

آدم و حوا کی تخلیق

عیسائی بائبل کے مطابق، اللہ تعالیٰ نے پہلے آدم (Adam) کو مٹی سے بنایا اور اُس کی ناک میں زندگی کی سانس پھونکی:

"تب خداوند خدا نے زمین کی مٹی سے انسان کو بنایا اور اُس کے نتھنوں میں زندگی کا دم پھونکا۔ تو وہ جیتی جان ہوا۔"

(پیدائش 2:7)

پھر حوا (Eve) کو آدم کی پسلی سے تخلیق کیا گیا تاکہ وہ اس کی مددگار ہو:

"تب خداوند خدا نے انسان پر گہری نیند طاری کی اور وہ سو گیا، اور اُس نے اُس کی ایک پسلی لے کر اُس کی جگہ گوشت بھر دیا۔ اور خداوند خدا اُس پسلی سے جو اُس نے انسان میں سے لی تھی، ایک عورت بنائی اور اُسے انسان کے پاس لایا۔"

(پیدائش 2:21-22)

2. گناہِ اول (Original Sin)

عیسائیت میں انسان کی تخلیق کے بعد سب سے اہم واقعہ “گناہِ اول” ہے۔ عیسائی تعلیمات کے مطابق، شیطان نے حوا کو بہکایا کہ وہ "نیک و بد کے علم کے درخت" کا پھل کھائے، جو اللہ تعالیٰ نے منع کیا تھا۔ حوا نے پھل کھایا اور آدم کو بھی دیا، جس کے نتیجے میں ان دونوں کی معصومیت جاتی رہی اور وہ شرمندگی محسوس کرنے لگے:

"تب اُن دونوں کی آنکھیں کھل گئیں اور اُنہوں نے جانا کہ وہ برہنہ ہیں، سو اُنہوں نے انجیر کے پتّے جوڑ کر اپنے لئے لنگیاں بنائیں۔"

(پیدائش 3:7)

اللہ تعالیٰ نے اُنہیں جنت سے نکال دیا اور دنیا میں بھیج دیا جہاں اُنہیں مشقت، دکھ اور موت کا سامنا کرنا تھا۔ یہی وہ لمحہ ہے جسے عیسائیت میں "گناہِ اول" کہا جاتا ہے، اور اسی وجہ سے ہر انسان فطرتاً گناہگار سمجھا جاتا ہے۔ یعنی انسان گناہ کے ساتھ پیدا ہوتا ہے۔

3. اسلام اور عیسائیت کا فرق

اسلام میں آدم و حوا کا واقعہ قرآن میں بھی بیان ہوا ہے، لیکن اسلامی نقطۂ نظر میں نہ تو انسان کو “خدا کی صورت” پر بنایا گیا ہے اور نہ ہی “گناہِ اول” کی کوئی مستقل سزا انسانیت پر عائد کی گئی ہے۔ اسلام کے مطابق، آدم اور حوا نے گناہ کے بعد فوراً توبہ کی اور اللہ نے انہیں معاف کر دیا:

"فَتَلَقَّىٰ آدَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ"

(سورۃ البقرہ 2:37)

"پھر آدم نے اپنے رب سے کچھ کلمات سیکھے، تو اللہ نے اس کی توبہ قبول فرمائی۔ بے شک وہی توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔"

اسلام میں گناہ انفرادی ہوتا ہے، وراثتی نہیں، جبکہ عیسائیت میں ہر انسان آدم کے گناہ کا وارث ہے، اور اسی لیے عیسیٰؑ کے کفارے کی ضرورت پیش آتی ہے۔

گناہ اور نجات

عیسائیت میں گناہِ اول کا اثر پوری انسانیت پر ہے۔ ہر بچہ گناہ کے ساتھ پیدا ہوتا ہے، اور اسے نجات صرف اور صرف یسوع مسیحؑ کی قربانی سے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔ یہی وہ بنیاد ہے جس پر مسیحی مذہب کی ساری نجاتی تعلیمات قائم ہیں۔

یہ عقیدہ، کہ انسان نجات کے لیے خود کچھ نہیں کر سکتا، بلکہ اسے ایک نجات دہندہ (Saviour) کی ضرورت ہے، اسلامی تصورِ عدل و رحمت سے مختلف ہے۔ اسلام میں اللہ تعالیٰ ہر انسان کو اس کے اپنے اعمال کے مطابق جزا و سزا دیتا ہے، اور کسی دوسرے کا گناہ کسی پر نہیں ڈالا جاتا:

"وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ"

(سورۃ الانعام 6:164)

"کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔"

اب انشاءاللّٰہ میں تمھیں عیسائی عقائدِ تخلیق اور اسلامی عقیدۂ تخلیق کے مابین ایک تفصیلی تقابلی جائزہ پیش کرتا ہوں۔ یہ تقابل چند اہم نکات پر مبنی ہوگا، جن میں خالق کا تصور، تخلیق کا طریقہ، وقت کا مفہوم، کائناتی ترتیب، انسان کی حیثیت، اور تخلیق کا مقصد شامل ہیں۔ یہ جائزہ عام فہم انداز میں تحریر کیا گیا ہے، تاکہ قاری دونوں مذاہب کے بنیادی فرق اور مماثلت کو گہرائی سے سمجھ سکے۔

1. خالق کا تصور (Concept of God as Creator)

اسلام:

اللہ تعالیٰ کو واحد، لازوال، ازلی و ابدی ہستی مانا جاتا ہے۔ وہ خالق کل ہے، کسی چیز سے پیدا نہیں ہوا، اور کسی چیز سے پیدا نہیں کرتا۔ اللہ فرماتا ہے۔ اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ ترجمہ: "اللہ ہر چیز کا خالق ہے" (الزمر: 62)

عیسائیت:

تثلیثی تصورِ خدا (Trinity): خدا باپ، خدا بیٹا (عیسیٰؑ)، اور روح القدس۔ باپ خالق ہے، بیٹا (عیسیٰؑ) واسطۂ تخلیق، اور روح القدس قوتِ عامل۔ یوحنا 1:3 میں ہے: "سب کچھ اسی کے وسیلہ سے پیدا ہوا اور جو کچھ پیدا ہوا ہے، اس میں سے کچھ بھی اس کے بغیر پیدا نہ ہوا۔"

کیا آپ جانتے ہیں کہ:

اسلام اللّٰہ کو وحدہ لا شریک مانتا ہے۔ جبکہ عیسائیت تخلیق کو تثلیثی عمل قرار دیتی ہے، جو اسلامی تصور توحید سے متضاد ہے۔

2. تخلیق کا طریقہ (Method of Creation)

اسلام:

تخلیق صرف کن فیکون (Be, and it is) کے حکم سے ہوئی۔ اللہ نے ارادہ فرمایا، اور چیزیں وجود میں آگئیں۔ قرآن فرماتا ہے: إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئًا أَنْ يَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ ترجمہ۔"بس جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اسے کہتا ہے: ہو جا، اور وہ ہو جاتی ہے۔" (یٰسٓ: 82)

عیسائیت:

تخلیق خدا کے کلام (Logos) کے ذریعہ ہوئی۔ کلام کو "عیسیٰ" سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ کتاب پیدائش کے مطابق: "خدا نے کہا: روشنی ہو، اور روشنی ہو گئی۔"

کیا آپ جانتے ہیں کہ:

اسلام میں کلام ایک حکم ہے، ذاتِ الٰہی کا جز نہیں  جبکہ عیسائیت میں کلام (Logos) کو شخصی حیثیت دی گئی ہے۔ یعنی حضرت عیسیٰؑ۔

3. وقت اور تخلیق کے دن (Time and Creation Days)

اسلام:

قرآن کے مطابق تخلیق چھ دن میں ہوئی۔ وَلَقَدْ خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ۔۔۔ ترجمہ "ہم نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا۔" (ق: 38)۔ مگر یہاں "دن" کا مطلب انسانی 24 گھنٹے کا دن نہیں، بلکہ یوم کا مفہوم مدت یا مرحلہ ہے۔ (السجدہ: 5)

اس کے علاوہ ایک اور جو قران میں اللہ تبارک و تعالی فرماتے ہیں کہ اس جہان کے ایک ہزار سال اس نور جہاں کے ایک دن کے برابر ہے۔

عیسائیت:

بائبل کے مطابق خدا نے کائنات کو چھ دن میں پیدا کیا اور ساتویں دن آرام کیا۔ "اور خدا نے ساتویں دن اپنے سب کاموں کو ختم کیا اور آرام کیا۔" (پیدائش 2:2)

کیا آپ جانتے ہیں کہ:

اسلام میں اللہ کو تھکن یا آرام کی حاجت نہیں۔ جبکہ بائبل کا "آرام" کا تصور اسلام میں ناقابل قبول ہے۔

4. انسان کی تخلیق اور گناہ کا تصور (Creation of Man & Sin)

اسلام:

حضرت آدمؑ اور حواؑ کو اللہ نے مٹی سے پیدا کیا۔ ان کی لغزش ہوئی، مگر توبہ قبول ہو گئی۔ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيم "پھر اللہ نے ان پر مہربانی فرمائی۔" (البقرۃ: 37)

عیسائیت:

آدمؑ کے گناہ سے تمام انسان گناہ گار پیدا ہوتے ہیں (اصل گناہ ۔ Original Sin)۔ نجات حضرت عیسیٰؑ کی صلیب پر قربانی سے ممکن ہے۔

کہ آپ جانتے ہیں کہ:

اسلام میں کوئی گناہ وراثتی نہیں ہوتا۔ جبکہ عیسائیت میں انسانی فطرت گناہ آلود مانی جاتی ہے۔

5. تخلیق کا مقصد (Purpose of Creation)

اسلام:

تخلیق کا مقصد اللہ کی عبادت ہے۔ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ "میں نے جن و انس کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا۔" (الذاریات: 56)

عیسائیت:

خدا نے انسان کو اپنی شبیہ پر بنایا تاکہ وہ اس سے محبت کرے اور اس کی جلالی مرضی کو ظاہر کرے۔

"خدا نے انسان کو اپنی صورت پر پیدا کیا۔" (پیدائش 1:27)

کیا آپ جانتے ہیں کہ:

اسلام میں خالق اور مخلوق کے درمیان واضح فرق ہے. جبکہ عیسائیت میں خدا کی شبیہ پر پیدا ہونے کا تصور انسان کو خاص خدائی حیثیت دیتا ہے۔


آپ کا فیصلہ؟

اب آپ اپنا فیصلہ فرمائیں کہ اس زندگی کے بعد آپ کہاں جائیں گے، جنت یا جہنم؟ آپ کو کونسا مذہب حق پر لگا؟


وما علینا الاالبلاغ المبین 

اور میرے ذمے تو صاف صاف پہنچا دینا ہے۔ 


اس کے بعد، انشاءاللہ، میں تمہیں یہودیوں کے تخلیق کائنات کے بارے میں عقائد تفصیل سے بتاؤں گا۔





ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)