![]() |
creations-of-hell-and-hell's-angels-in-Islam |
جب اللہ تعالیٰ نے سات آسمان، سات زمینیں اور تمام عالمین کو تخلیق فرما دیا، تو اس کے بعد تحت الثریٰ کی تخلیق ہوئی۔
تحت الثریٰ کیا ہے؟
تحت الثریٰ عربی میں اس زمین کے سب سے نیچے والے حصے کو کہتے ہیں ۔ ایک گہرائی جہاں مخلوق کی نگاہ بھی نہیں پہنچ سکتی۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:
"ثریٰ ایک سبز پتھر کا نام ہے، اور اس کے نیچے اللہ نے دوزخ کو پیدا فرمایا"
دوزخ کی تخلیق
اللہ تعالیٰ نے دوزخ کے مرکزی نگران کو پیدا فرمایا جس کا نام ہے:
مالک
مالک دوزخ کا سردار فرشتہ ہے، اور اس کے ماتحت دیگر نگران ہیں۔
قرآن مجید میں ارشاد ہوا:
عَلَيْهَا تِسْعَةَ عَشَرَ
(سورۃ المدثر: 30)
ترجمہ: "دوزخ پر انیس (فرشتے) مقرر ہیں"
دربانانِ جہنم کی ساخت کیا ہے؟
روایت میں آیا ہے کہ:
ہر فرشتے کے دائیں جانب 70,000 ہاتھ ہیں۔
بائیں طرف بھی 70,000 ہاتھ ہیں۔
ہر ہاتھ پر 70,000 ہتھیلیاں ہیں۔
ہر ہتھیلی پر 70,000 انگلیاں ہیں۔
ہر انگلی پر ایک ایک اژدہا ہے۔
ہر اژدہے کے سر پر ایک سانپ ہے۔
ہر سانپ کے سر پر ایک بچھو ہے۔
ان میں سے ایک بچھو بھی اگر کسی دوزخی کو ڈنک مارے،
تو وہ ستر ہزار سال تک اذیت سے چیختا رہے۔
آگ کے ستون
ہر فرشتے کے بائیں ہاتھ کی انگلیوں پر:
آتش کے ستون موجود ہیں۔
اگر ان میں سے ایک ستون میدانِ حشر میں رکھا جائے
تو پوری مخلوق (جن و انس) مل کر بھی اسے ہلانے پر قادر نہ ہوں۔
فرشتے اور آتشِ دوزخ
جب ان فرشتوں کو حکم ہوا:
"دوزخ میں داخل ہو جاؤ!"
تو انہوں نے عرض کی:
"اے اللہ! ہمیں آگ کے خوف سے دوزخ میں جانے کی طاقت نہیں"
تب اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو حکم فرمایا:
وہ بہشت کا ایک مہر لے کر آئے اور ان تمام فرشتوں کی پیشانی پر مہر ثبت کی۔
بعض روایات میں ہے کہ اس پر لکھا ہوا تھا:
لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ، اور اس کے ساتھ ہر نبی کا کلمہ۔
تب آگ ان پر اثر نہ کر سکی۔
اور اب وہ انیس فرشتے دوزخ میں قیامت تک رہیں گے۔
ایمان والوں کی حفاظت
جو مومن پیشانی پر ایمان کا نور رکھتے ہوں گے،
اور دل میں کلمۂ توحید،
اللہ تعالیٰ انہیں دوزخ سے محفوظ رکھے گا:
أُوْلَئِكَ كُتِبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيمَانُ
(سورۃ المجادلہ: 22)
ترجمہ: "یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں ایمان لکھ دیا گیا"
دوزخ کے سات دروازے
قرآن میں ہے:
لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَابٍ لِكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُومٌ
(سورۃ الحجر: 44)
ترجمہ: "دوزخ کے سات دروازے ہیں، ہر دروازہ مخصوص طبقے کے لیے ہے"
طبقاتِ دوزخ:
1. حَجِيم
2. جَہَنَّم
3. سَقَر
4. سَعِير
5. لظی
6. هَاوِيَة
7. حُطَمَة
منافقین کا مقام:
قرآن کہتا ہے:
إِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ
(سورۃ النساء: 145)
ترجمہ: "منافق دوزخ کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے"
درجہ وار رہائش آگ میں:
1. اول درجہ: گناہگاران اُمت
2. دوسرا: جمود (جمے ہوئے دل والے، یہود)
3. تیسرا: ترسا (نصرانی)
4. چوتھا: مے نوش
5. پانچواں: بت پرست
6. چھٹا: مشرکین
7. ساتواں: منافقین
پتھر کا گرنا اور حُطمہ
حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ایک دن رسول اللہ ﷺ کے سامنے سورۃ مریم کی یہ آیت تلاوت کی:
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَخَلَفَ مِنۡۢ بَعۡدِهِمۡ خَلۡفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ ۖ فَسَوۡفَ يَلۡقَوۡنَ غَيًّا ۞
ترجمہ:
پھر ان کے بعد چند ناخلف ان کے جانشنیں ہوئے جنہوں نے نماز کو (چھوڑ دیا گو یا اسے) کھو دیا اور خواہشات نفسانی کے پیچھے لگ گئے سو عنقریب ان کو گمراہی (کی سزا) ملے گی۔
تب زمین اور پہاڑ لرز اٹھے۔
رسول اللہ ﷺ نے پوچھا:
"یہ آواز کس کی ہے؟"
جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا:
"یا رسول اللہ! ایک پتھر جو سات ہزار برس پہلے دوزخ کے کنارے پر ڈالا گیا تھا، وہ آج حُطمہ کی تہہ میں جا گرا۔ یہ اسی کے گرنے کی آواز تھی"
حضرت نے پوچھا وہ جگہ ہے کس کی ہے؟
جبرائیل علیہ السلام نے عرض کی: منافقین کی ہے۔
اس سے کیا مراد ہے؟
اس سے مراد یہ ہے کہ دوزخ صرف ایک مقام نہیں بلکہ الٰہی عدل کی تجلی ہے۔
جیسے ایمان اور نور جنت کو وجود دیتے ہیں،
ویسے ہی انکار اور ظلم دوزخ کو ظہور میں لاتے ہیں۔
دوزخ کا رنگ اور شدت
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
دوزخ کی آگ کو پہلے ہزار برس تک جلایا گیا، وہ سرخ ہو گئی۔
پھر ہزار برس مزید سلگایا گیا، وہ سفید ہو گئی۔
پھر ہزار برس اور دہکایا گیا، وہ سیاہ ہو گئی۔
اور اب وہ قیامت تک اندھیری رات کی طرح سیاہ ہے۔
سنگِ جہنم
دوزخ کے اوپر ایک پتھر رکھا گیا ہے:
اس کی چوڑائی پانچ سو برس کی راہ ہے۔
قیامت تک وہ ساکن رہے گا۔
دوزخ کے نیچے ایک فرشتہ مچھر کی پشت پر کھڑا ہے اور قیامت تک کھڑا رہے گا۔ اس کے نیچے ایک اتنی بڑی مچھلی ہے کہ اس کی دم عرش سے لگی ہوئی ہے۔ گائے جنت الفردوس الاعلی کی ہے جس کے 70 ہزار سینگ ہیں۔ اس مچھلی کے پیٹ پر زمین سخت گڑھی ہوئی ہے۔
اس سے تم نے کیا سیکھا ہے؟
دوزخ صرف ایک مادی مقام نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی صفاتِ قہر کی ظہورگاہ ہے۔
اس میں موجود دروازے، طبقات، نگران اور عناصر سب اس بات کا اعلان ہیں کہ:
"جو اللہ کے نور سے منقطع ہوا، وہ ظلمت میں گر گیا"
اور:
"جو توحید، اطاعت اور ذکر سے وابستہ ہوا، وہ عذاب سے محفوظ ہو گیا۔
اس کے بعد انشاءاللہ میں تمہیں مچھر، گائے اور کائناتی توازن کے بارے میں بتاؤں گا۔