![]() |
the-birth-of-jinn |
جب اللہ تعالیٰ نے تمام مراتبِ وجود، عرش، قلم، لوح، آسمان، زمین، جنت، دوزخ، فرشتے، جبل قاف اور تحت الثریٰ کو اپنی قدرتِ کاملہ سے پیدا فرما دیا، تو اس کے بعد جنات کی تخلیق ہوئی، جو کہ کائنات کے ذی شعور مخلوقات میں اولین شمار ہوتے ہیں۔ تب اللّٰہ تبارک و تعالیٰ نے جنات کی تخلیق کا ارادہ فرمایا۔
جنات کی تخلیق اور ان کی نوعیت
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَخَلَقَ الْجَانَّ مِن مَّارِجٍ مِّن نَّارٍ
(سورۃ الرحمن: 15)
ترجمہ:
"اور اس نے جنات کو پیدا کیا آگ کے لپکتے شعلے سے"
اللہ تعالیٰ نے جنات کو آگ کی لو، یعنی ایسی شعاعی و لطیف آگ سے پیدا کیا جو دھوئیں سے خالی تھی۔ ان کا جسم لطیف ہے، مگر وہ ارادہ، عقل، رفتار، اختیار، اور تکلیف و لذت کی حس رکھتے ہیں۔
جناتی قوم کا پھیلاؤ
روایات کے مطابق:
تخلیقِ جنات کے بعد وہ زمین پر آباد ہوئے۔
انہوں نے شہروں، پہاڑوں، جنگلوں اور وادیوں میں اپنے قبیلے بسائے۔
ان میں حکومت، تمدن، ازدواج، معیشت اور علم و سحر کی ترقی ہوئی۔
لیکن جیسے جیسے ان میں بغاوت، تکبر اور ظلم پھیلتا گیا، ویسے ویسے زمین پر فساد بڑھتا گیا۔
نبی یوسف الجنّ کی بعثت
اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ایک پیغمبر بھیجا، جن کا نام تھا:
یُوسُف (علیہ السلام)
جو جنات میں مبعوث کیے گئے تاکہ:
انہیں اللہ کی عبادت کا حکم دیں۔
شرک، سحر اور سرکشی سے روکے۔
ان کے دلوں کو الہام و نبوت کے نور سے روشن کریں۔
لیکن جنات نے:
انکار کیا۔
پیغمبر کو جھٹلایا۔
اور بالآخر انہیں قتل کر دیا۔
یہ پہلا نبی تھا جو جناتی ہاتھوں شہید ہوا۔
عذابِ الٰہی: فرشتگانِ قہر کی مداخلت
جب زمین فساد، قتل، شرک، جادوگری اور سرکشی سے بھر گئی،
تو اللہ تعالیٰ نے حضرت عزرائیل علیہ السلام کو حکم دیا کہ:
"اپنے لشکرِ فرشتگان کے ساتھ زمین پر اُترو،
اور جنات کو نیست و نابود کر دو"
عزرائیل علیہ السلام، دیگر فرشتوں کے ساتھ زمین پر نازل ہوئے:
انہوں نے محلات اور قلعے تباہ کیے۔
ساحروں اور شریروں کو قتل کیا۔
کچھ کو گرفتار کیا۔
کچھ کو جزائر اور ویرانوں کی طرف ہانک دیا۔
اور زمین کو پاک کر دیا
جنات کی باقیات: عبرت اور امتحان
باقی بچے ہوئے جنات، پہاڑوں، جنگلوں، غاروں، صحراؤں، اور جزیراتی علاقوں میں خفیہ زندگی گزارنے لگے۔
ان میں:
کچھ ایمان لے آئے۔
کچھ سرکشی میں باقی رہے۔
اور کچھ انسانوں کو بہکانے پر مقرر ہوئے۔
جیسا کہ فرمایا:
وَأَنَّا مِنَّا ٱلصَّـٰلِحُونَ وَمِنَّا دُونَ ذَٰلِكَ ۖ كُنَّا طَرَآئِقَ قِدَدًا
(سورۃ الجن: 11)
ترجمہ:
"اور ہم میں کچھ نیک ہیں اور کچھ اس کے سوا ہیں، ہم مختلف راستوں پر بٹے ہوئے ہیں"
یاد رکھیں:
جنات کی تاریخ ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ:
عقل و ارادہ ملنے کے باوجود،
اگر نبی کی اطاعت نہ ہو،
تو وہ عذاب کا مستحق بن جاتا ہے۔
اور زمین پر فساد،
رب کی طرف سے قہر و صفایا کو دعوت دیتا ہے۔
نیز یہ کہ ہر مخلوق، خواہ وہ لطیف ہو یا کثیف، علوی ہو یا سفلی،
اللہ کی اطاعت میں ہے ۔ یا عذاب کی زد میں۔
کیا تمھیں پتہ ہے:
یہی وہ پس منظر ہے جس میں انسان کی تخلیق کا آغاز ہوتا ہے۔
زمین پاک کر دی گئی، فتنہ فرو ہو گیا، عرش گواہ بن چکا،
اور اب خلیفہ فی الارض یعنی آدم علیہ السلام کو تخلیق کیا جانا ہے۔
یہ مقام تخلیق کائنات کے بعد روحِ انسانی کے نزول اور خلافتِ الٰہی کی ابتدا ہے۔
یہاں پر اگے بڑھنے سے پہلے میں تمھیں دنیا کے مختلف مذاہب میں تخلیق کے کیا عقائد ہیں، وہ بتا دیتا ہوں۔